نیپال میں سوشل میڈیا سائٹس پر پابندی اور کرپشن کے خلاف دارالحکومت کٹھمنڈو میں ہزاروں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے۔
اس موقع پر پارلیمنٹ تک جانے کی کوشش کرنے والے مظاہرین پر پولیس نے ربر کی گولیاں چلائیں، لاٹھی چارج و آنسوگیس شیلنگ کی اور پانی کی توپوں کا استعمال کیا۔
ان جھڑپوں میں 20 افراد ہلاک اور پولیس اہلکاروں سمیت 250 سے زائد زخمی ہوگئے۔
مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر نیپال کے وزیر داخلہ رامیش لیکھاک مستعفی ہوگئے اور انھوں نے اخلاقی ذمہ داری قبول کرلی۔ کشیدگی کے باعث کٹھمنڈو سمیت دیگر شہروں میں کرفیو لگا دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ نیپالی حکومت نے گزشتہ ہفتے نئے رجسٹریشن قوانین پر عمل درآمد نہ کرنے پر 26 سوشل میڈیا سائٹس پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔
وزیر داخلہ مستعفی
کٹھمنڈو، نیپال کے وزیر داخلہ نے ملک بھر میں جاری شدید عوامی مظاہروں پر قابو پانے میں ناکامی کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
نیپالی خبرایجنسی کے مطابق مظاہرین حکومت کی معاشی پالیسیوں، مہنگائی اوربدعنوانی کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے تھے، جس کے بعد امن وامان کی صورتحال بگڑتی گئی۔
دارالحکومت کٹھمنڈومیں پُرتشدد جھڑپوں اورعوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات کے بعد حکومت نے شہر میں غیرمعینہ مدت کیلئے کرفیونافذ کر دیا ہے، فوج اورنیم فوجی دستے اہم سرکاری عمارتوں اورچوراہوں پرتعینات کردیئے گئے ہیں۔
وزیر داخلہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ استعفیٰ صدر کو پیش کر دیا گیا ہے، جسے منظورکرلیا گیا ہے، سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت شدید دباؤ کا شکارہے اورمزید استعفے بھی متوقع ہیں۔
نیپالی وزیراعظم کی قوم سے اپیل
نیپالی وزیراعظم نے قوم سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت عوامی مطالبات پرغورکرنے کے لیے تیار ہے، ملک بھرمیں صورتحال اب بھی کشیدہ ہے۔
سوشل میڈیا پر پابندی ختم کرنے کا اعلان
نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے بعد بالآخر حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔
اس سلسلے میں سرکاری سطح پر اعلان کیا گیا ہے کہ نیپال میں سوشل میڈیا پرعائد پابندی ختم کردی گئی ہے۔
مذکورہ اعلان نیپال کے حکومتی ترجمان اور وزیراطلاعات پرتھوی سباگرونگ نے کیا، ترجمان نیپالی حکومت کا کہنا تھا کہ عوام اب دوبارہ سوشل میڈیا استعمال کرسکیں گے۔
واضح رہے کہ نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف مظاہرے کے شرکاء پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کے استعمال کے نتیجے میں کم از کم 16 افراد ہلاک ہوگئے۔
یاد رہے کہ نیپال نے ملک میں نمائندہ مقرر نہ کرنے اور حکومتی سطح پر رجسٹریشن نہ کروانے پر فیس بک، ایکس، یوٹیوب، انسٹاگرام اور ویبو سمیت مجموعی طور پر 26 ایپلی کیشنز اور پلیٹ فارمز کو بلاک کردیا تھا۔
دیکھیں: نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندیوں کیخلاف شدید احتجاج، متعدد ہلاک و زخمی