جینوا میں بلوچ نیشنل موومنٹ نے پیر کے روز جنیوا پریس کلب میں انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد کیا۔ تقریب کا عنوان تھا بلوچستان کی جدوجہد: حقوق، مزاحمت اور علاقائی اہمیت۔
اس منعقدہ تقریب میں جہاں دیگر مسائل کو اجاگر کیا گیا وہیں ریاست مخالف بیانیہ بھی پیش کیا گیا۔
اگرچہ بی این ایم اس کانفرنس کو ایک سیاسی و سفارتی سرگرمی قرار دے رہی ہے لیکن حقیقتِ حال کو دیکھا جائے تو اصل مقصد بلوچستان میں جاری علیحدگی پسند اور ریاست مخالف بیانے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا ہے۔
7th Balochistan International Conference (#BIC7)
— BNM (@BNMovement_) September 14, 2025
Title: The Struggle for Balochistan: Rights, Resistance, and Regional Significance
Mr. John McDonnell, MP – United Kingdom
Dr. Mohammad Taqi – Journalist & Author
Mr. Reed Brody – International Commission of Jurists
Mr. Mohsin… pic.twitter.com/2EifxSTcSV
شدت پسند تنظیموں سے روابط کے الزامات
بلوچستان نیشنل موومنٹ پر طویل عرصے سے یہ الزام عائد کیا جارہا تھا کہ انکے کالعدم تنظیموں سے گہرے روابط ہیں۔ اور ایسے افراد کو سامنے لایا جا رہا ہے جن پر ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔ جیسے ماہ رنگ بلوچ جس پر الزام عائد ہے کہ غیر ملکی ایجنسیوں سے دس ملین ڈالر کے عوض پاکستان میں ریاست مخالف بیانیے پر گامزن ہیں۔
سیاست کی آڑ میں شدت پسندی کا فروغ
اگرچہ بلوچستان نیشنل موومنٹ بظاہر ایک سیاسی جماعت نظر آتی ہے لیکن اس جماعت کی سرگرمیاں بلوچ یکجہتی کمیٹی جیسی تنظیموں سے کافی مطابقت رکھتی ہیں جنہیں ادارے ریاست دشمن قرار دے چکے ہیں۔
بلوچستان نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری اطلاعات داد محمد ریحان نے حال ہی میں آپریشن بام کی کھل کر حمایت کی جس میں 9 شہری جاں بحق ہوئے تھے۔
کانفرنس میں شرکت کرنے والے مقررین میں نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اور پشتون تحفظ موومنٹ کے محسن داوڑ بھی شریک تھے جن پر طویل عرصے سے ریاست مخالف عناصر کو سیاسی تحفظ فراہم کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
ترقیاتی منصوبے خطرے میں
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ اس قسم کے بیانیے نہ صرف بلوچستان میں جاری ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے خطرے کا باعث ہیں بلکہ ملکی سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ سی پیک سمیت متعدد اہم منصوبوں کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔