اعلامیے کے مطابق افغانستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنا شرعاً حرام ہے، اور جو شخص اس عہد کی خلاف ورزی کرے گا، وہ ’’عہد شکن‘‘ تصور ہوگا، جبکہ امارت اسلامی کو ایسی خلاف ورزیوں پر کارروائی کا حق حاصل ہے۔

December 10, 2025

سی پی جے کے مطابق طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پریس فریڈم شدید تنزلی کا شکار ہے۔ تنظیم نے دو صحافیوں، مہدی انصاری اور حمید فرہادی کی فوری رہائی کا خاص طور پر مطالبہ کیا ہے جنہیں کسی شفاف قانونی کارروائی اور جرمانے کے بغیر کئی ماہ سے قید رکھا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان کے علاوہ کم از کم نو مزید صحافی بھی طالبان کی خفیہ ایجنسی کی تحویل میں ہیں۔

December 10, 2025

پاکستان کی تشویش بجا ہے: جب تک افغانستان میں ایسی صورتِ حال برقرار ہے، جنگ زدہ عناصر کے خلاف حقیقی اور شفاف بین الاقوامی مہم ضروری ہے تاکہ نہ صرف افغان عوام کو امن میسر آئے بلکہ پاکستان اور پورے خطے کی سلامتی بھی محفوظ رہے۔

December 10, 2025

“ریاستِ طیبہ اور ریاستِ پاکستان کا آپس میں مقدس اور گہرا تعلق ہے، اللہ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظینِ حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ ہمارا دفاعی رشتہ تاریخ میں اہم مقام رکھتا ہے۔”

December 10, 2025

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی رابطوں کی یہ تازہ کوشش اُس وقت سامنے آئی ہے جب طالبان کی جانب سے سیاسی آزادیوں پر سختیاں جاری ہیں اور ملک میں شمولیتی سیاسی عمل کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا۔

December 10, 2025

اسی حوالے سے جیش العدل کی جانب سے ایک 5 منٹ اور 32 سیکنڈ کی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں ترجمان محمود بلوچ اتحاد کے قیام، مقاصد اور نئی تنظیمی شناخت پر گفتگو کرتے ہیں، تاہم وہ ویڈیو میں شامل گروہوں کی وضاحت نہیں کرتے۔

December 10, 2025

پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغان حکومت سے عملی اقدامات کا مطالبہ کردیا

پاکستان نے افغانستان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سرحدی کشیدگی اتفاقاً نہیں ہوئی بلکہ پڑوسی ملک جاری دہشت گردی کا نتیجہ ہے
پاکستان نے افغانستان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سرحدی کشیدگی اتفاقاً نہیں ہوئی بلکہ پڑوسی ملک جاری دہشت گردی کا نتیجہ ہے

اگر افغانستان نے دہشت گرد گروہوں کے خلاف عملی کارروائی نہ کی تو ریاستِ پاکستان مؤثر جواب دینے کا بھرپور حق رکھتی ہے

October 14, 2025

ریاستِ پاکستان نے افغانستان سے متعلق اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سرحدی کشیدگی اتفاقاً نہیں ہوئی بلکہ پڑوسی ملک افغانستان سے جاری دہشت گردی کا نتیجہ ہے۔ اسی تناظر میں وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری دستاویز میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ افغان حکومت کے حالیہ بیانات کا مقصد دہشت گردی کے اصل ذامہ داروں، سرپرستوں سے توجہ ہٹانا اور عالمی برادری کو گمراہ کرنا ہے۔۔

وزارتِ خارجہ پاکستان نے کہا کہ جب 2021 میں طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالا تو پوری دنیا نے اپنے سفارت خانے بند کر دیے لیکن پاکستان نے اپنا سفارتی مشن کھلا رکھتے ہوٗے طالبان حکومت کا بھرپور ساتھ دیا اور انخلا کے دوران غیر ملکیوں کو محفوظ راستہ فراہم کیا۔ اسی طرح ریاستِ پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر افغان عوام کے 9 منجمد اثاثے بحال کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ہماری جانب سے امن، تجارت اور سرحدی تعاون کے لیے مسلسل کوششوں کے باوجود افغان سرزمین ٹی ٹی پی اور بی ایل اے جیسے دہشت گرد گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکی ہے۔
افغان حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدوں کے مطابق کہ وہ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گروہوں کے خلاف کاروائی کریں گے۔ تاہم، دیکھا جائے تو افغان حکومت نے ابھی ابھی تک اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔

دستاویز کے مطابق ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود افغانستان میں طالبان حکومت کی سرپرستی میں زندگی گزار رہے ہیں اور اسے باقاعدہ فنڈنگ بھی کی جا رہی ہے۔ ریاستِ پاکستان نے افغان حکومت کو دہشت گرد ٹھکانوں کے واضح شواہد بھی فراہم کیے لیکن ان کے خلاف عملی اقدامات کے بجائے انکو مزید مضبوط کیا جارہا ہے۔

یہ بھی کہا گیا کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے اور جون 2024 سے اب تک افغان صوبوں نورستان، کنڑ، ننگرہار، پکتیا، خوست اور پکتیکا سے 4000 سے زائد دہشت گردوں کی پاکستان میں دراندازی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جبکہ بنوں، ڈی آئی خان اور بلوچستان میں حالیہ حملوں میں متعدد افغان شہری بھی ملوث پائے گئے۔

پاکستان نے واضح طور پر کہا کہ ہم نے چار دہائیوں سے زائد عرصے تک 50 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی، تجارت میں سہولت دی، تعلیمی مواقع فراہم کرتے ہوئے افغانستان کی تعمیرِ نو میں اہم کردار ادا کیا۔ لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ افغان حکومت نے پاکستان کے احسن اقدامات کا جواب دہشت گردانہ کاروائیوں سے دیا۔

دستاویز میں یہ بھی گیا ہے کہ پاکستان سفارت کاری اور مذاکرات پر یقین رکھتا ہے مگر اپنی خودمختاری اور شہریوں کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
اگر افغانستان نے دہشت گرد گروہوں کے خلاف عملی کارروائی نہ کی تو ریاستِ پاکستان مؤثر جواب دینے کا بھرپور حق رکھتی ہے۔

پاکستان نے افغان طالبان سے اس چیز کی اپیل بھی کی کہ وہ پڑوسی و اسلامی ہونے کی حیثیت سے ذمہ دارانہ رویہ اپنائیں، دہشت گردوں کے خلاف عملی اور مؤثر اقدامات کریں، اور خطے کے امن و استحکام کے قیام کے لیے دیگر ممالک بالخصوص پاکستان کے ساتھ تعاون کریں۔

دیکھیں: اورکزئی میں سیکیورٹی فورسز کا کامیاب آپریشن، 30 دہشت گرد ہلاک

متعلقہ مضامین

اعلامیے کے مطابق افغانستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنا شرعاً حرام ہے، اور جو شخص اس عہد کی خلاف ورزی کرے گا، وہ ’’عہد شکن‘‘ تصور ہوگا، جبکہ امارت اسلامی کو ایسی خلاف ورزیوں پر کارروائی کا حق حاصل ہے۔

December 10, 2025

سی پی جے کے مطابق طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پریس فریڈم شدید تنزلی کا شکار ہے۔ تنظیم نے دو صحافیوں، مہدی انصاری اور حمید فرہادی کی فوری رہائی کا خاص طور پر مطالبہ کیا ہے جنہیں کسی شفاف قانونی کارروائی اور جرمانے کے بغیر کئی ماہ سے قید رکھا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان کے علاوہ کم از کم نو مزید صحافی بھی طالبان کی خفیہ ایجنسی کی تحویل میں ہیں۔

December 10, 2025

پاکستان کی تشویش بجا ہے: جب تک افغانستان میں ایسی صورتِ حال برقرار ہے، جنگ زدہ عناصر کے خلاف حقیقی اور شفاف بین الاقوامی مہم ضروری ہے تاکہ نہ صرف افغان عوام کو امن میسر آئے بلکہ پاکستان اور پورے خطے کی سلامتی بھی محفوظ رہے۔

December 10, 2025

“ریاستِ طیبہ اور ریاستِ پاکستان کا آپس میں مقدس اور گہرا تعلق ہے، اللہ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظینِ حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ ہمارا دفاعی رشتہ تاریخ میں اہم مقام رکھتا ہے۔”

December 10, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *