پاکستان ایک بار پھر دہشت گردی کے دور سے گزر رہا ہے۔ وطن کے محافظ اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر عوام کے تحفظ کو یقینی بنارہے ہیں مگر تعجب اس بات پر ہے کہ خیبر پختونخوا میں ایک دہائی سےزائد عرصہ تک حکمرانی کرنے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف دہشت گردی کے خلاف اقدامات کرنے بجائے سیکیورٹی آپریشنز کی مخالفت کررہی ہے۔
قومی سلامتی پر سیاسی مفاد کو ترجیح
دیکھا جائے تو ماضی جب وفاقی حکومت انہی کے ہاتھوں میں تھی تب سیکیورٹی آپریشنز کی مخالفت تو دور کی بات ہے پاکستان تحریکِ انصاف کی قیادت سیکیورٹِ آپریشنز کو قومی عزت اور ریاستی کامیابی قرار دیتے تھے۔ لیکن آج جب ریاست ایک نئے عزم سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے تو یہی سابقہ حکمران جماعت محض سیاسی مفاد کی خاطر سیکیورٹی آپریشن کی مخلافت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے لیے نرم گوشہ اختیار کیے ہوئی ہے۔
قبائلی علاقوں میں ہونے والےحالیہ حملے اس بات کے گواہی دے رہے ہیں کہ دہشت گرد گروہ ایک مرتبہ پھر اپنی جڑیں مضبوط کر رہے ہیں۔ دیکھا جائے تو ماضی میں انہی گروہوں نے صوبے کے امن کو برباد کیا تھا۔ لیکن پی ٹی آئی قیادت حقائق کو نطر انداز کرتے ہوئے ریاستی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ نتیجتاً دہشت گرد گروہن کے لیے فضا سازگار ہورہی ہے۔

ریاستی آپریشنز کے مقاصد
خیال رہے کہ یہ آپریشن کسی سیاسی و مذہبی جماعت کے خلاف قطعاً نہیں بلکہ پاکستان کے امن و استحکام اور عوام کے تحفظ کے لیے ہیں۔ ہمارے سیکیورٹی ادارے ایک ایسے دشمن کے خلاف صف آرا ہیں جو نہ انسانی جان کا بھی لحاظ نہیں کرتا۔
اس طرح حالات سے محفوظ رہنے کے لیے ملکی و سلامتی کی جانب سے سیکیورٹی آپریشن ناگزیر ہیں اور اسی سلسلے میں پاکستانی عوام پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ سلامتی اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے ہوئے سیکیورٹی آپریشن کی حمایت کریں۔
دہشت گرد عناصر سے روابط
تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے بعض سیاست دانوں نے اپنے اثر و رسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے شدت دہشت گروہوں سے تعلقات استوار کیے ہیں۔ اس قسم کی سیاست دراصل امن و امان اور ریاست پالیسی کے بجائے دہشت گردی کی راہ ہموار کررہی ہے۔
قومی سلامتی کو چیلنجز
یہ وقت سیاست مفادات یا عوامی ہمدردیاں سمیٹنے کا نہیں۔ کیونکہ سہشت گرد عناصر پڑوسی ملک افغان سرزمین اور افغان سرحد پر موجود ہیں۔ عین اس وقت صوبہ خیبر پختونخوا کے چند لوگ محض سیاسی مفادات کی خاطر ریاستی بیانیوں سے لڑ رہے ہیں۔ لہذا پی ٹی آئی قیادت کو سمجھ لینا چاہیے کہ ریاستی آپریشنز کی مخالفت دراصل انہی دشمن قوتوں کو تقویت پہنچانے کے برابر ہے لہذا اگر ملک میں امن چاہیے، تو ہر سیاسی جماعتوں کو ریاستی اداروں کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہوگا۔
دیکھیں: اورکزئی میں سیکیورٹی فورسز کا کامیاب آپریشن، 30 دہشت گرد ہلاک