ایلون مسک دنیا کے امیر ترین شخصیات میں سے ایک ہیں، انہوں نے حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ وہ برسوں کے ملحد رہنے کے بعد اب خدا کے وجود پر یقین رکھتے ہیں اور کائنات کو تخلیق کرنے والی ہستی میں ایمان لائے ہیں

December 17, 2025

پاکستان کے مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے اے پی ایس سانحہ کے 11 سال مکمل ہونے پر شہدا کو خراج تحسین پیش کیا اور انتہا پسندی و دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ریاست پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کا اعلان کیا

December 16, 2025

اہم نکتہ یہ ہے کہ جنگ صرف نقشوں، چارٹس اور اعلیٰ ہیڈکوارٹرز سے نہیں جیتی جاتی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ جنگ کا میدان غیر یقینی، افراتفری اور انسانی کمزوریوں سے بھرا ہوتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، سیٹلائٹس اور ڈیجیٹل کمانڈ سسٹمز کے باوجود “جنگ کی دھند” ختم نہیں ہو سکی۔ روس-یوکرین جنگ اس کی تازہ مثال ہے، جہاں جدید نظام جام ہو گئے اور پرانے طریقے دوبارہ اختیار کرنا پڑے۔

December 16, 2025

مدرسہ فاطمہ اپنے عہد میں بھی آج کی کسی جدید یونیورسٹی سے کم نہ تھا۔ دنیا بھر سے مذہب اور زبان کی قید سے بالاتر ہو کر لوگ یہاں آتے تھے، اور اس دور میں بھی فلکیات، طب اور دیگر جدید علوم یہاں پڑھائے جاتے تھے۔ برصغیر پر انگریز کے تسلط کے بعد بھی مدارس نے علم و شعور کے چراغ روشن رکھے۔ پاکستان میں بھی مدارس کی ایک مضبوط روایت موجود ہے۔

December 16, 2025

دنیا کا ہر والد یہ چاہتا ہے کہ اپنے حصے کے غم، تکالیف اورصدمے اپنی اولاد کو ورثے میں نہ دئیے جائیں۔ بعض سانحے مگر ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے زخم اور ان سے رستا لہو، ان کی تکلیف اور اس المناک تجربے سے حاصل کردہ سبق ہماری اگلی نسلوں کو بھی منتقل ہونے چاہئیں۔ یہ اس لئے کہ وہ ماضی سے سبق سیکھیں اور اپنے حال اور مستقبل کو خوشگوار، سنہری اور روشن بنا سکیں۔ سولہ دسمبر اکہتر بھی ایسا ہی ایک سبق ہے۔

December 16, 2025

نوے ژوند ادبی، ثقافتی اور فلاحی تنظیم اسلام آباد کے زیرِ اہتمام اے پی ایس شہداء کو سلام ادب، شمع اور عزمِ امن کے ساتھ 11ویں برسی پر پروقار مشاعرہ و شمع افروزی

December 16, 2025

پاکستان افغانستان جنگ کے بجائے مذاکرات کا راستہ اپنائیں: زلمے خلیل زاد

پاک افغان سرحدی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ اس طرح کے حالات میں قیامِ امن کی امیدیں معدوم ہوتی جارہی ہیں
پاک افغان سرحدی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ اس طرح کے حالات میں قیامِ امن کی امیدیں معدوم ہوتی جارہی ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ فریقین کو اپنے مسائل کے حل کے لیے سفارتکاری کو اپنانا ہوگا چاہیے تاکہ مزید نقصانات سے بچا جا سکے

October 16, 2025

امریکا کے سابق خصوصی نمائندہ برائے افغان مذاکرات زلمے خلیل زاد نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مسائل سے اور ان حالات میں قیامِ امن کی امیدیں معدوم ہوتی جارہی ہیں۔

خلیل زاد نے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک مرتبہ پھر لڑائی پھر شروع ہوچکی ہے۔ اور دونوں ممالک کی جانب سے حملوں کی متضاد خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے پاک افغآن جھڑپوں کے دوران ہونے والے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ فریقین کو مسائل کے حل کے لیے سفارتکاری کو اپنانا ہوگا تاکہ مزید نقصانات سے بچا جا سکے۔

ماہرین کے مطابق پاک افغان سرحد پر جاری کشیدگی نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات کو متاثر کر رہی ہے بلکہ اس سے خطے کی سلامتی اور امن و امان بھی داؤ پر لگ رہا ہے لہذا ایسے وقت میں مذاکرات ہی واحد راستہ ہے جس کے ذریعے فریقین مل بیٹھ کر تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں۔

دیکھیں: اسپن بولدک میں پاک فوج کی زبردست جوابی کارروائی، افغان طالبان جنگ بندی کے لیے مجبور

متعلقہ مضامین

ایلون مسک دنیا کے امیر ترین شخصیات میں سے ایک ہیں، انہوں نے حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ وہ برسوں کے ملحد رہنے کے بعد اب خدا کے وجود پر یقین رکھتے ہیں اور کائنات کو تخلیق کرنے والی ہستی میں ایمان لائے ہیں

December 17, 2025

پاکستان کے مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے اے پی ایس سانحہ کے 11 سال مکمل ہونے پر شہدا کو خراج تحسین پیش کیا اور انتہا پسندی و دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ریاست پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کا اعلان کیا

December 16, 2025

اہم نکتہ یہ ہے کہ جنگ صرف نقشوں، چارٹس اور اعلیٰ ہیڈکوارٹرز سے نہیں جیتی جاتی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ جنگ کا میدان غیر یقینی، افراتفری اور انسانی کمزوریوں سے بھرا ہوتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، سیٹلائٹس اور ڈیجیٹل کمانڈ سسٹمز کے باوجود “جنگ کی دھند” ختم نہیں ہو سکی۔ روس-یوکرین جنگ اس کی تازہ مثال ہے، جہاں جدید نظام جام ہو گئے اور پرانے طریقے دوبارہ اختیار کرنا پڑے۔

December 16, 2025

مدرسہ فاطمہ اپنے عہد میں بھی آج کی کسی جدید یونیورسٹی سے کم نہ تھا۔ دنیا بھر سے مذہب اور زبان کی قید سے بالاتر ہو کر لوگ یہاں آتے تھے، اور اس دور میں بھی فلکیات، طب اور دیگر جدید علوم یہاں پڑھائے جاتے تھے۔ برصغیر پر انگریز کے تسلط کے بعد بھی مدارس نے علم و شعور کے چراغ روشن رکھے۔ پاکستان میں بھی مدارس کی ایک مضبوط روایت موجود ہے۔

December 16, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *