امریکی سینٹرل کمانڈ نے مشرق وسطیٰ میں “اسکورپین سٹرائیک” کے نام سے ایک نئی ٹاسک فورس کرنے فیصلہ کیا ہے جس کے تحت امریکی افواج کے لیے جدید خودکار اور یک طرفہ ڈرون یونٹ تعینات کیے جا رہے ہیں۔ یہ ڈرونز امریکی کمپنی لوکاس کے تیار کردہ ہیں اور ان میں جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ دھماکہ خیز مواد بھی نصب ہے۔ کمانڈر ایڈمرل بریڈ کوپر کے مطابق مذکورہ اقدام کا بنیادی مقصد خطے میں ایران سے منسلک گروہوں کی سرگرمیوں کی روک تھام اور ایران کی بڑھتی ہوئی میزائل سرگرمیون کو روکنا ہے۔
ایرانی خطرات اور امریکہ
رپورٹ کے مطابق امریکی عسکری حکام کا کہنا ہے کہ ایران خطے کے مختلف مسلح گروہوں کو ڈرون اور میزائل فراہم کرتا رہا ہے جو نہ صرف علاقائی امن بلکہ امریکی مفادات کے لیے بھی باعثِ خطرہ ہیں۔ ان کے مطابق ایران نے گزشتہ برس اسرائیل اور قطر کے العدید ایئر بیس پر انہی ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا جس کے بعد سے لیکر آج تک واشنگٹن اس مسئلے کا حل تلاش کر رہا تھا۔ ایک امریکی عہدیدار کے مطابق مذکورہ اقدامات کا مقصد ایرانی سرگرمیوں کو عالمی قوانین کے تحت محدود کرنا ہے۔
امریکی حکام کا دعویٰ
امریکی حکام کے مطابق حالیہ برسوں میں ایران نے اپنی فضائی صلاحیت میں واضح کمزوری ظاہر کی ہے۔ اسی تناظر میں امریکہ نے جدید ڈرونز کی ایک بڑی تعداد خطے میں پہنچا دی ہے تاہم ان کی تعداد اور ممکنہ مقامات ظاہر نہیں کیے گئے۔
مذکورہ اقدامات کے مقاصد
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد ایران پر حملہ کرنا نہیں ہے بلکہ خطے میں مسلح گروہوں کی سرگرمیوں کی روک تھام اور قیامِ امن ہے ایک عہدیدار نے کہا کہ ہم صرف یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ اگر ایران ماضی کی روش اپنائے رکھے گا تو ہم اس کا مؤثر جواب دیں گے۔
افواج کی تعیناتی
ماضی میں امریکی بحری جہازوں اور طیارہ بردار کی مشرق وسطیٰ میں تعیناتی نہایت ہی سنگین اور خطرات میں رہی ہے۔ ایرانی فضائی حدود میں پائلٹوں کی پرواز امریکی جانوں کے لیے سنگین خطرہ رہی ہے۔عسکری حکام کے مطابق نئے ڈرون منصوبے ان مسائل کا حل ہے کیونکہ یک طرفہ ڈرونز بغیر کسی پائلٹ کے خطرناک کارروائیاں انجام دے سکتے ہیں۔
بحری و فضائی ڈرون
سابق کمانڈر اور موجودہ سینٹ کام چیف ایڈمرل بریڈ کوپر جنہوں نے اج سے کئی سال قبل بحری ڈرون پروگرام متعارف کروایا تھا۔ اب انہی کے وژن کے تحت خطے میں ڈرون جنگی حکمت عملی کو نئی سطح پر لے جایا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ یہ ڈرون واپس آنے کی صلاحیت نہیں رکھتے بلکہ ہدف تک پہنچ کر اپنے دھماکہ خیز وار ہیڈ کے ذریعے اپنی ذمہ داری سر انجام دیتے ہیں۔
امریکہ کا پیغام
امریکی حکام کو نے امید ظاہر کی ہے کہ اسکورپین سٹرائیک ٹاسک فورس علاقائی عسکری توازن میں بنیادی تبدیلی کا باعث بنے گی۔ ایک سینئر امریکی ترجمان نے اسے گیم اوور موڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام حملے کی تیاری نہیں کر رہے ہیں لیکن ایران کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمیں اشتعال دلانے کی کوشش کا نتیجہ اس بار مختلف ہوگا۔
دیکھیں: مشرقِ وسطیٰ کے قیامِ امن میں سب سے بڑی رکاوٹ اسرائیلی ہے؛ ایرانی وزیرِ خارجہ