امریکہ کی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس اور سابق کانگریس رکن ٹلسی گبارڈ ایک بار پھر عالمی بحث کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے نیو جرسی کے شہر پیٹرسن جہاں 25,000 سے 30,000 مسلمان آباد ہیں کو اسلام پسند نظریے کا گڑھ قرار دیا جس کے بعد عالمی سطح پر سیاسی قیادت، شہری حقوق کی تنظیمیں اور مذہبی گروہوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ماہرین نے ان کے بیانات کو غیر ذمہ دارانہ، اسلام مخالف اور خطرناک قرار دیا ہے جبکہ حامی اسے حقائق پر مبنی قرار دے رہے ہیں۔
گبارڈ کے بیانات
بیس دسمبر کو ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے کے امریکافیسٹ میں خطاب کرتے ہوئے گبارڈ نے کہا کہ پیٹرسن اسلام پسند نظریہ اپنا رہا ہے جو قوانین یا تشدد کے ذریعے اسلامی اصول نافذ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ نظریہ عام مسلمانوں کے مذہب سے مختلف ہے۔
بیانات کی مثال کے طور پر انہوں نے شہر میں دی گئی ثقافتی اور انتظامی مراعات کا حوالہ دیا جیسے عوامی افطار تقریبات، اسکولوں میں عید کی چھٹیاں، مساجد میں اذان کی اجازت اور حلال کھانے کے پروگرامات۔ علاوہ ازیں انہوں نے میئر اینڈرے سیگھ کے گذشتہ بیانات بھی یاد دلائے جن میں انہوں نے پیٹرسن کو یروشلم، مکہ اور مدینہ کے بعد چوتھا مقدس شہر قرار دیا تھا۔
مقامی اور ریاستی ردعمل
نیو جرسی کی قیادت نے یک زبان انداز میں گبارڈ کے بیانات کی مذمت کی ہے۔ گورنر فل مرفی نے کہا یہ بیانات خوف اور تفریق پھیلاتے ہیں نیز پیٹرسن کی سرگرمیاں امریکی آئین اور قوانین کے دائرے میں ہیں۔ سینیٹر کوری بکر نے کہا یہ صریح اسلام مخالف بیان ہے جو مسلم برادری کو نشانہ بناتا ہے۔ میئر اینڈرے سیگھ نے کہا ہمارے مسلمان پڑوسی محنتی اور قانون کے پابند شہری ہیں۔ ہم کسی نظریے کو مسلط کرنے کی بات نہیں کر رہے۔
امریکی مسلم کمیونٹی کا ردعمل
امریکی مسلم تنظیمیں اور شہری حقوق کی تنظیمیں گبارڈ کے بیانات کو زہر آلود پروپیگنڈا قرار دیتی ہیں۔ کونسل آن امریکن اسلامک تعلقات کے ترجمان نے کہا کہ ایسے بیانات مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کے واقعات کو جواز فراہم کرتے ہیں جس سے کمیونٹی خوفزدہ ہے۔
حمایتیوں کا مؤقف
گبارڈ کے حامی اسے حقائق پر مبنی انتباہ قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق میئر سیگھ کے بیانات اور شہر میں رپورٹ ہونے والے کچھ چھوٹے پیمانے کے جرائم تشویشناک رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں اور گبارڈ نے سیاسی درستگی کی قربانی دیے بغیر حقیقت بیان کی۔
ٹلسی گبارڈ کا پس منظر
ٹلسی گبارڈ کا سیاسی سفر ڈیموکریٹک کانگریس رکن سے قدامت پسند آواز تک رہا ہے۔ ان کے ہندو مذہب سے گہرے تعلق اور بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ روابط اکثر زیر بحث رہتے ہیں جو ان کے عالمی بیانات اور مذہبی تنقید میں اثرانداز ہو سکتے ہیں۔
رواداری اور آئینی حدود
یہ تنازعہ امریکہ میں ایک بنیادی سوال کو اجاگر کرتا ہے کہ کثیر الثقافتی رواداری اور مذہبی اظہار کی آئینی حدیں کہاں ہیں؟ نیو جرسی کی قیادت اسے مختلف ثقافتوں کے یکجہتی اور ہم آہنگی کی علامت کے طور پر پیش کرتی ہے جبکہ گبارڈ اور حامی اسے قومی سلامتی اور یکجہتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہیں۔
دیکھیں: بھارتی فوج میں کرپشن کا بحران: سینئر افسر اہلیہ سمیت گرفتار