وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبے میں امن و سلامتی کی حالیہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوا میں رونما ہونے والے واقعات بالخصوص باجوڑ میں دہشتگردانہ کاروائی، فوجی جوانوں اور سویلین کی شھادتوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
وزیرِ اعلی کا کہنا تھا گذشتہ دنوں منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر آج بھی قائم ہیں وفاق کو سنجیدگی اختیار کرتے ہوئے اہم اقدامات اُٹھانے ہونگے۔۔ ان کا کہنا تھا باجوڑ میں افسوسناک واقعے میں کئیں ریاستی محافظ اور شہری شہید ہوئے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف آپریشنز میں شہریوں کے شھادت کے نتیجے میں صوبے بھر میں مایوسی پھیل رہی ہے، اس طرز کے واقعات سے ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان دوریاں پیدا ہورہی ہیں اور نتیجتاً دہشتگردی کے خلاف ہماری جدوجہد کامیاب نہیں ہوپا رہی۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا ہمیں جیسے عوام عزیز ہے ویسے ہی ریاستی اداروں کے محافظ بھی ہمیں عزیز ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف کاروائی میں شہید ہونے والے سکیورٹی اہلکار بھی ہمارے اپنے ہیں۔ لیکن ریاست کی غلط پالیسیوں اور جانبدارانہ فیصلوں کی بناء پر ریاستی محافظوں کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھا جارہا۔ لہذا حکام بالا کو سنجیدگی سے غور وخوض کرتے ہوئےایسی غلط پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی۔
علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا ہم دہشتگردی کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن صوبہ بھر کی عوام کے تحفّظات کو دور کرتے ہوئے ایسی پالیسی مرتّب کرنی چاہئیے۔ ہم نے ہمیشہ عوامی مفاد کو ملحوظ رکھتے ہوئے اقدام اٹھائے ہیں، لہذا اپنے عوام کے حقوق کے لئے ہر حد تک جائیں گے۔ وزیر اعلی کا مزید کہنا تھا تمام ڈپٹی کمشنرز کو میری ہدایت ہے کہ محکمہ داخلہ کی اجازت کے بغیر کوئی بھی کرفیو یا دفعہ 144 نافذ نہیں کرے گا۔
دیکھیں: پاک فوج نے افغان سرحد کے نزدیک دہشتگردوں کے خلاف “آپریشن سر بکف” لانچ کر دیا