پاکستان کی تاریخ میں کچھ شخصیات ایسی ہیں جو کسی ایک جماعت، دور یا ادارے کی نہیں بلکہ پوری قوم کی مشترکہ متاع ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر سلطان بشیر محمود (ستارۂ امتیاز) انہی ناموں میں شامل ہیں۔ وہ محض ایک ایٹمی سائنس دان نہیں بلکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے ان بنیاد گزاروں میں سے ہیں جن کی دہائیوں پر محیط خاموش، مسلسل اور بے مثال محنت نے پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بنایا۔
انسانی حقوق اور قومی سکیورٹی کو ایک دوسرے کا دشمن بنانے کی ضرورت نہیں۔ پائیدار سکیورٹی کا دارومدار اس بات پر ہے کہ ریاست اپنے شہریوں کا اعتماد رکھے، اور شہری ریاست پر بھروسہ قائم کریں۔ یہی توازن پاکستان کے لیے عالمی برادری میں اپنی بات منوانے کے لیے ضروری ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب کابل پر ان گروہوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے بین الاقوامی دباؤ بڑھتا ہے تو وہ معلومات اور حقائق کو مسخ کرکے پیش کرتے ہیں اور الزامات کا رخ پاکستان کی جانب موڑ دیتا ہے۔ لہذا تمام تر شواہد اور حقائق یہی ظاہر کرتے ہیں کہ افغانستان آج دنیا کے سب سے زیادہ غیر ملکی جنگجوؤں کے محفوظ ٹھکانوں کا مرکز بن چکا ہے۔
پاکستان نے افغان طالبان کے سابق اہلکار قاری سعید خوستی کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ادویات بین الاقوامی معیار کے مطابق تیار اور برآمد کی جاتی ہیں
بغلان میں طالبان کے فرنگ ضلع کے ڈسٹرکٹ چیف شبیراحمد کو 17 نومبر کو ان کے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کرلیا گیا۔ شبیراحمد پشتون ہونے کے باوجود مقامی تاجک طالبان سے تعاون رکھتے تھے اور انہیں مقامی زمین اور وسائل قندھار و ہلمند کے کمانڈروں کے حوالے کرنے پر اعتراض تھا۔
بل میں یہ شق بھی شامل ہے کہ نیٹو کے سپریم ایلائیڈ کمانڈر یورپ کا عہدہ ہمیشہ ایک امریکی افسر کے پاس رہے گا جبکہ یوکرین کی معاونت کے لیے 400 ملین ڈالر کی اضافی رقم بھی منظور کی گئی ہے۔ بل کی حتمی منظوری اسی ہفتے متوقع ہے۔
افغان مہاجرین کےمتعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد۔ جس میں وزارتِ داخلہ،وزارت خارجہ اور سیکیورٹی کےحکام شریک ہوئے۔اجلاس میں افغان مہاجرین کے قیام میں ۳سے٦ماہ تک کی توسیع پر غور کیا گیا