نیویارک: چین، پاکستان، روس اور ایران کے وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔
اعلامیے کے مطابق افغان طالبان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ افغانستان سے دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کریں، چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ کا کہنا تھا ایک ایسی حکومت قائم کی جائے جہاں خواتین و اقلیتوں کے بنیادی حقوق مکمل محفوط ہوں۔
ان ممالک نے واضح کیا کہ افغان سرزمین کو کسی بھی ہمسایہ ملک کے خلاف دہشت گردی یا عدم استحکام کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ مشترکہ مؤقف میں کہا گیا کہ طالبان کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔
یہ افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے ان چاروں ممالک کا چوتھا مشترکہ اجلاس تھا جس کا بنیادی مقصد مختلف ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے افغانستان کے امن و استحکام غور وخوض کرنا تھا۔
گزشتہ کل جاری ہونے والے اعلامیے میں تمام ممالک نے افغانستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے دہشت گردی اور خواتین کے حقوق پر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ وزرائے خارجہ نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کے خلاف سخت کارواٗی کرتے ہوٗے انکے ٹھکانوں کا صفایا کیا جائے۔
نیٹو افغان بحران کا ذمہ دار
چاروں ممالک کے مشترکہ بیان میں عالمی برادری اور نیٹو سے واضح انداز میں کہا گیا کہ انہیں افغانستان کے سنگین نتائج کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔
اجلاس میں کیے گٗے مطالبے درج ذیل ہیں
افغانستان پر عائد تمام یکطرفہ معاشی پابندیوں کا فوری خاتمہ کیا جائے۔
افغان عوام کے اثاثے بحال کیے جائیں۔
افغانستان میں غیر ملکی فوجی اڈوں پر مکمل پابندی۔
تمام مسائل کو جلد از جلد حل کرنا چاہیے۔
اجلاس میں شریک وزرائے خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے موجودہ بحران کا حل سیاسی اور سفارتی عمل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے ماسکو فارمیٹ اور شنگھائی تعاون تنظیم کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا۔
اسی سلسلے میں چاروں ممالک نے 12 ستمبر 2025 کو تاجکستان میں افغانستان کے حوالے سے مشاورتی ملاقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوٗے کہا کہ اس طرح کی باہمی مشاورتوں کو افغانستان کے امن کے لیے اہم قرار دیا۔
دیکھیں: افغان مسائل کے حل کیلئے ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے؛ پاکستان کی تجویز