جرمن حکومت نے افغان مہاجرین سے متعلق ایک بڑا اور سخت فیصلہ کرتے ہوئے افغان پناہ گزین پروگرام فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو نیوز کے مطابق یہ فیصلہ سیکیورٹی خدشات، جرائم میں ملوث افغان باشندوں اور افغانستان میں طالبان حکومت کی شدت پسندانہ پالیسیوں کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق جرمنی نے افغانستان کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بھی محدود کر دیے ہیں، جبکہ افغان طالبان پر دہشت گرد نیٹ ورکس کی سرپرستی کے الزامات نے عالمی برادری میں تشویش بڑھا دی ہے۔ جرمن حکومت کا مؤقف ہے کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے اب کوئی نئی انٹری ممکن نہیں۔
ڈی ڈبلیو نیوز کے مطابق جرمنی نے 640 افغان پناہ گزینوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، جبکہ پہلے کیے گئے وعدے اور عہدنامے بھی واپس لے لیے گئے ہیں۔ ان مہاجرین میں جرمن فوج کے سابق مقامی عملے، صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن بھی شامل ہیں۔
جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے اعلان کیا کہ افغان مہاجرین کے لیے خصوصی پروگرام ختم کیا جا رہا ہے اور ہجرت سے متعلق پالیسیوں کو مزید سخت بنایا جائے گا۔ جرمن وزارت داخلہ نے بھی واضح کیا ہے کہ جو افغان شہری جرمنی آنے کے منتظر تھے، ان کے داخلے کے امکانات اب ختم ہو چکے ہیں۔
وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کے معاملے پر جرمنی کی اب کوئی سیاسی دلچسپی باقی نہیں رہی۔ افغان شہریوں کو بھیجی گئی ای میل میں بتایا گیا ہے کہ رہائشی قانون کی شق 22 کے تحت جرمنی میں داخلے کی کوئی قانونی بنیاد موجود نہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جرمنی نے 2024 میں 28 جبکہ 2025 میں 81 افغان باشندوں کو مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر ملک بدر کیا تھا۔ دوسری جانب آسٹریلیا نے بھی کینبرا میں افغان سفارتخانہ بند کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر افغان طالبان کی شدت پسندی اور دہشت گرد عناصر کی سرپرستی کا سلسلہ نہ رکا تو افغانستان کو مزید عالمی تنہائی اور سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔