رپورٹس کے مطابق افغانستان کی عبوری حکومت نے وزارتِ دفاع کے ذریعے نیشنل ملٹری اکیڈمی کابل سے ہزارہ فوجی ٹرینرز کو برطرف کرنا شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کم از کم چھ ٹرینرز کو پہلے ہی ہٹا دیا گیا ہے جبکہ مزید دس افراد کی برطرفی کا عمل جاری ہے۔ یہ برطرفیاں طالبان کی شوریٰ کے احکامات کے تحت کی جا رہی ہیں جس کی وجہ دفاعی شعبے میں افرادی قوت میں کمی اور معاشی بچت کو بتایا گیا ہے۔
ان ٹرینرز کو اصل میں مارشل محمد قاسم فہیم کے دور میں تعینات کیا گیا تھا جو افغانستان کے سابق نائب صدر اور وزیرِ دفاع رہ چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر شمالی علاقوں بشمول ہزارہ، پنجشیر اور مزار شریف سے تعلق رکھتے تھے۔
اگرچہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اپنے دورِ حکومت میں پشتون فوجی ٹرینرز پر زیادہ اعتماد کا اظہار کیا تھا تاہم اکیڈمی کے ٹرینرز کی ایک بڑی تعداد غیر پشتون نسلی گروہوں سے تعلق رکھتی تھی۔ ان برطرفیوں نے افغانستان کے سلامتی اداروں میں نسلی اقلیتوں کے مزید نظر انداز ہونے کے خدشات کو جنم دیا ہے۔
تاحال طالبان کی زیرِ قیادت وزارتِ دفاع نے اس معاملے پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔
دیکھیں: پاک افغان ازبکستان ریلوے منصوبہ اور خطے پر اس کے ممکنہ اثرات
 
								 
								 
								 
								 
								 
								 
								 
															