اسلام آباد: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل نے معروف انفلوئنسر ثنا یوسف کے قتل کے مقدمے میں عمر حیات پر فرد جرم عائد کر دی۔ دوران سماعت جج نے ملزم سے استفسار کیا کہ کیا وہ ثنا یوسف کے قتل کے الزام کو قبول کرتے ہیں، جس پر ملزم نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے کہا میں نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا یہ سب جھوٹے الزامات ہیں۔
عدالت نے ملزم پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ اس نے مقتولہ کا موبائل فون بھی چھینا تھا، جس کے جواب میں عمر حیات نے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ عدالت نے معاملے کی مزید سماعت 25 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
ذرائع کے مطابق ملزم کے خلاف درج کردہ ایف آئی آر میں کئی قانونی کمزوریاں سامنے آئی ہیں۔
سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ ایف آئی آر میں عینی شہادت موجود نہیں ہے اور اس میں کئی تضادات پائے جاتے ہیں۔ مقتولہ کی والدہ کے بیان کے مطابق وہ واقعے کے وقت گھر پر موجود نہیں تھیں جبکہ ایف آئی آر میں انہیں گھر پر ظاہر کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ایف آئی آر میں قتل کی وجہ عناد، دشمنی کا واضح ذکر نہیں ہے اور ابتدائی طور پر ملزم نامعلوم تھا۔
آئندہ کارروائی
فیڈرل پراسیکیوٹر نے اس مقدمے کی پیروی کے لیے دو رکنی ٹیم مقرر کی ہے جو عدالت میں ثبوت پیش کرے گی۔ عدالت نے ملزم کی پیشی کے لیے 25 ستمبر کی تاریخ مقرر کردی ہے۔