ایران نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں برادر اسلامی ممالک کے مابین تناؤ نہ صرف خطے بلکہ ایران کی قومی سلامتی کے لیے بھی خطرناک ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تنازع کے تسلسل سے ایران کی سرحدی سلامتی متاثر ہو سکتی ہے، کیونکہ تینوں ممالک کے درمیان گہرے تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتے موجود ہیں۔
ایرانی ترجمان نے کہا کہ ایران دونوں ممالک کے ساتھ مشترکہ سرحد کا حامل ہے اور کسی بھی قسم کی بدامنی ایران کے لیے قابلِ تشویش ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایران ابتدا ہی سے اس تناؤ کو کم کرنے کے لیے متحرک ہے اور پاکستانی و افغان حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ ان کے بقول ایران نے دونوں فریقین کو مذاکرات اور سفارتی راستہ اپنانے پر آمادہ کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ سابق ایرانی سپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران بھی یہ معاملہ اعلیٰ سطحی گفتگو کا حصہ رہا۔ ایران نے افغان حکام کے ساتھ بھی متعدد ملاقاتوں اور ٹیلی فونک رابطوں میں یہ مؤقف دہرایا کہ خطے میں امن و استحکام کے بغیر ترقی کا تصور ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ بھی ہم آہنگی کر رہا ہے تاکہ دستیاب علاقائی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے امن کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ ان کے مطابق خطے کے متعدد ممالک بھی افغانستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ پر فکر مند ہیں اور کسی مشترکہ حل کی تلاش جاری ہے۔
ایران نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ خطے میں سیاسی مکالمے اور رابطوں کے فروغ میں کردار ادا کرے، تاکہ سرحدی کشیدگی کسی بڑے بحران میں نہ تبدیل ہو جائے۔
دیکھیں: افغان حکومت نے ایران سے جلا وطن ہونے والے سابق سکیورٹی اہلکاروں کو حراست میں لے لیا