انڈونیشیا کے صدر پاکستان آمد کے موقع پر 21 توپوں کی سلامی دی گئی اور دورے کے دوران متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں

December 8, 2025

قطر کے وزیرِاعظم کے مطابق مذکورہ کوششیں خطے میں قیامِ امن کے لیے ہیں اور دوحہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوششیں جاری رکھے گا

December 8, 2025

رپورٹ کے مطابق طالبان کی افغانستان پر گرفت نے امریکی سامان کی نگرانی ممکن نہ رہنے دی، جس کی وجہ سے یہ ہتھیار اور سازوسامان طالبان کے کنٹرول میں چلے گئے۔ امریکی محکمہ دفاع نے بھی تصدیق کی کہ تقریباً 7.1 ارب ڈالر مالیت کا سازوسامان جس میں ہزاروں گاڑیاں، لاکھوں چھوٹے ہتھیار، نائٹ وژن آلات اور 160 سے زائد طیارے شامل ہیں، طالبان کے قبضے میں چلا گیا۔

December 8, 2025

پہیہ جام ہڑتال نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کو ٹرانسپورٹ پالیسی کے حوالے سے مستقل، دیرپا اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت پر مبنی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اگر اس بار بھی دونوں فریق انا کے محاذ سے پیچھے نہ ہٹے تو نقصان صرف عوام کا ہوگا اور ایک بار پھر ریاستی کمزوری اور انتظامی بدنظمی پوری شدت سے سامنے آئے گی۔

December 8, 2025

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ بھی ہم آہنگی کر رہا ہے تاکہ دستیاب علاقائی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے امن کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ ان کے مطابق خطے کے متعدد ممالک بھی افغانستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ پر فکر مند ہیں اور کسی مشترکہ حل کی تلاش جاری ہے۔

December 8, 2025

امریکی حکام نے گرین کارڈز کی ازسرِنو جانچ پڑتال کا آغاز کر دیا ہے جبکہ افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستوں کی پروسیسنگ بھی غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دی گئی ہے

December 8, 2025

پاک افغان کشیدگی پر ایران کا اظہار تشویش؛ سرحدی عدم استحکام قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ بھی ہم آہنگی کر رہا ہے تاکہ دستیاب علاقائی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے امن کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ ان کے مطابق خطے کے متعدد ممالک بھی افغانستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ پر فکر مند ہیں اور کسی مشترکہ حل کی تلاش جاری ہے۔
پاک افغان کشیدگی پر ایران کا اظہار تشویش؛ سرحدی عدم استحکام قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار

ایرانی ترجمان نے کہا کہ ایران دونوں ممالک کے ساتھ مشترکہ سرحد کا حامل ہے اور کسی بھی قسم کی بدامنی ایران کے لیے قابلِ تشویش ہے۔

December 8, 2025

ایران نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں برادر اسلامی ممالک کے مابین تناؤ نہ صرف خطے بلکہ ایران کی قومی سلامتی کے لیے بھی خطرناک ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تنازع کے تسلسل سے ایران کی سرحدی سلامتی متاثر ہو سکتی ہے، کیونکہ تینوں ممالک کے درمیان گہرے تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتے موجود ہیں۔

ایرانی ترجمان نے کہا کہ ایران دونوں ممالک کے ساتھ مشترکہ سرحد کا حامل ہے اور کسی بھی قسم کی بدامنی ایران کے لیے قابلِ تشویش ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایران ابتدا ہی سے اس تناؤ کو کم کرنے کے لیے متحرک ہے اور پاکستانی و افغان حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ ان کے بقول ایران نے دونوں فریقین کو مذاکرات اور سفارتی راستہ اپنانے پر آمادہ کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ سابق ایرانی سپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران بھی یہ معاملہ اعلیٰ سطحی گفتگو کا حصہ رہا۔ ایران نے افغان حکام کے ساتھ بھی متعدد ملاقاتوں اور ٹیلی فونک رابطوں میں یہ مؤقف دہرایا کہ خطے میں امن و استحکام کے بغیر ترقی کا تصور ممکن نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ بھی ہم آہنگی کر رہا ہے تاکہ دستیاب علاقائی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے امن کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ ان کے مطابق خطے کے متعدد ممالک بھی افغانستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ پر فکر مند ہیں اور کسی مشترکہ حل کی تلاش جاری ہے۔

ایران نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ خطے میں سیاسی مکالمے اور رابطوں کے فروغ میں کردار ادا کرے، تاکہ سرحدی کشیدگی کسی بڑے بحران میں نہ تبدیل ہو جائے۔

دیکھیں: افغان حکومت نے ایران سے جلا وطن ہونے والے سابق سکیورٹی اہلکاروں کو حراست میں لے لیا

متعلقہ مضامین

انڈونیشیا کے صدر پاکستان آمد کے موقع پر 21 توپوں کی سلامی دی گئی اور دورے کے دوران متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں

December 8, 2025

قطر کے وزیرِاعظم کے مطابق مذکورہ کوششیں خطے میں قیامِ امن کے لیے ہیں اور دوحہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوششیں جاری رکھے گا

December 8, 2025

رپورٹ کے مطابق طالبان کی افغانستان پر گرفت نے امریکی سامان کی نگرانی ممکن نہ رہنے دی، جس کی وجہ سے یہ ہتھیار اور سازوسامان طالبان کے کنٹرول میں چلے گئے۔ امریکی محکمہ دفاع نے بھی تصدیق کی کہ تقریباً 7.1 ارب ڈالر مالیت کا سازوسامان جس میں ہزاروں گاڑیاں، لاکھوں چھوٹے ہتھیار، نائٹ وژن آلات اور 160 سے زائد طیارے شامل ہیں، طالبان کے قبضے میں چلا گیا۔

December 8, 2025

پہیہ جام ہڑتال نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کو ٹرانسپورٹ پالیسی کے حوالے سے مستقل، دیرپا اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت پر مبنی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اگر اس بار بھی دونوں فریق انا کے محاذ سے پیچھے نہ ہٹے تو نقصان صرف عوام کا ہوگا اور ایک بار پھر ریاستی کمزوری اور انتظامی بدنظمی پوری شدت سے سامنے آئے گی۔

December 8, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *