ازبکستان اور پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفود آج دوپہرکابل پہنچ گئے، جن کی قیادت دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کر رہے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے اسحاق ڈارکی قیادت میں وفد کابل پہنچا ہے اور یہ وفد افغانستان کے دارالحکومت کابل میں منعقد ہونے والی اہم دوطرفہ اور سہ فریقی نشستوں میں شرکت کرنے کیلئے کابل پہنچا ہیں۔ ازبک وفد میں وزیر ٹرانسپورٹ جب کہ پاکستانی وفد میں وزیر ریلوے بھی شامل ہیں۔
کابل میں آمد کے فوراً بعد امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کی میزبانی میں ایک سہ فریقی سیاسی مشاورتی اجلاس منعقد ہوگا جس میں تینوں ممالک کے اعلیٰ حکام شرکت کریں گے۔ اس نشست میں سیاسی ہم آہنگی، باہمی مکالمے اور موجودہ علاقائی و بین الاقوامی چیلنجز کے حل سے متعلق بنیادی امور پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی اجلاس میں امارت اسلامیہ افغانستان کی طرف سے سیاسی مشاورت، اقتصادی تعاون اور علاقائی استحکام کے موضوعات پر تفصیلی موقف پیش کریں گے۔
اس نشست کے بعد صدارتی محل ارگ میں تینوں ممالک کے درمیان ایک تاریخی اقدام کے طور پر ٹرانس افغان ریل منصوبے کی فزیبیلٹی سٹڈی پر دستخط کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ وسطی ایشیا کو جنوبی ایشیا سے ملانے کی ایک اہم راہداری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو خطے میں تجارتی و اقتصادی روابط کو نئی جہت دے گا۔
فزیبیلٹی معاہدے پر دستخط کے بعد دونوں مہمان وفود امارت اسلامیہ افغانستان کے مختلف اعلیٰ حکام سے دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے، جن میں سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور علاقائی تعاون کے موضوعات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
یہ ملاقاتیں اور معاہدے نہ صرف خطے میں اعتماد سازی کے ایک نئے باب کا آغاز ہیں بلکہ اقتصادی ترقی، راہداریوں کی تعمیر اور سیاسی ہم آہنگی کی راہ ہموار کرنے کی جانب بھی ایک مثبت قدم ہیں۔ خصوصاً ٹرانس افغان منصوبہ جو وسطی ایشیا کو گوادر اور کراچی جیسے جنوبی بندرگاہوں سے جوڑ سکتا ہے، خطے کی تقدیر بدلنے والا منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے۔
دیکھیں: اسحاق ڈار کی کابل میں افغان وزیر اعظم ملا حسن آخوند سے اہم ترین ملاقات