افغانستان: آئی ایس کے پی نے شمالی افغانستان کے مختلف صوبوں بالخصوص بدخشاں، تخار، بلخ، قندوز اور سمنگان میں اپنےقدم مزید مضبوط کرلیے ہیں۔ داعش نےاپنی سرگرمیوں کا عمل تیز کرتے ہوئے اسلحہ، ساز و سامان پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ ساتھ سرحدی کاروائیوں کی جانب بھی بڑھ رہے ہیں۔
داعش کے خلاف مضبوط کاروائی نہ کرنے اور بروقت اقدام نہ اُٹھانے کی بناء پر افغان سرزمین کے شمالی علاقوں میں اس گروہ نے اپنے قدم مضبوطی سے جما لیے ہیں، جو کہ مستقبل میں ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان کے لیے شدید خطرات کا باعث بن سکتے ہے۔
تاجکستان اور ازبکستان کے مختلف علاقوں میں داعش کی غیر معمولی سرگرمیاں اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ امارتِ اسلامیہ افغانستان دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کرنے میں ناکام نظر آرہا ہے۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ داعش جیسی دہشتگرد تنظیموں کو بھارتی پشت پناہی حاصل ہے، ان تنظیموں کی بڑھتی سرگرمیاں پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہیں جس کا مقصد خطے کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ وسطی ایشیا کی سرحدوں کے قریب داعش کی مضبوطی ایک سنگین سرحد پار خطرے کی صورت اختیار کر چکی ہے، جو دہشت گردی کے نئے سلسلے کو جنم دے سکتی ہے، لہذا افغان حکام کو بروقت ان تنظیموں کے خلاف عملی اقدام اُٹھانا ہوگا۔
دیکھیں: شمالی افغانستان میں عالمی دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیاں خطے کے لیے سنگین خطرہ