لیبیا کے چیف آف جنرل اسٹاف محمد علی احمد الحدّاد ترکی کے دارالحکومت انقرہ کے قریب ایک افسوسناک طیارہ حادثے میں جاں بحق ہو گئے۔ حادثہ اس وقت پیش آیا جب طیارہ اسین بوغا بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے کے کچھ ہی دیر بعد تکنیکی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہو گیا۔
ترک حکام کے مطابق حادثہ منگل کی شام پیش کو آیا ہے جس میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ترک میڈیا کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں لیبیا کے چار سینئر فوجی افسران، آرمی چیف کے مشیر، چیف آف اسٹاف کے دفتر سے منسلک ایک فوٹوگرافر اور طیارے کے تین رکنی عملے کے ارکان شامل ہیں۔
ابتدائی تحقیقات
ابتدائی تحقیقات کے مطابق حادثے میں تخریب کاری کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ پرواز کے دوران طیارے کے برقی نظام میں خرابی کی اطلاع دی گئی تھی اور ہنگامی لینڈنگ کی درخواست کی گئی، تاہم اس کے فوراً بعد طیارے سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
لیبیا کے وزیرِاعظم عبد الحمید الدبیبہ نے محمد علی احمد الحدّاد کی وفات کی تصدیق کرتے ہوئے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیبیا ایک ایسے سینئر فوجی رہنما سے محروم ہو گیا ہے جس نے نظم و ضبط، پیشہ ورانہ دیانت اور قومی وابستگی کے ساتھ خدمات انجام دیں۔ وزیرِاعظم کے مطابق جاں بحق ہونے والے افسران نے ملکی سلامتی اور ادارہ جاتی استحکام کے لیے نمایاں کردار ادا کیا۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والے دیگر لیبیائی فوجی حکام میں جنرل الفیتوری غریبیل، چیف آف اسٹاف زمینی افواج، بریگیڈیئر جنرل محمود القطاوی، سربراہ ملٹری مینوفیکچرنگ اتھارٹی، محمد العساوی دیاب، آرمی چیف کے مشیر، اور محمد عمر احمد محجوب شامل ہیں۔ طیارے کے تینوں عملے کے ارکان بھی حادثے میں جان کی بازی ہار گئے۔
تین روزہ سوگ کا اعلان
اقوامِ متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ لیبیا کی حکومتِ قومی اتحاد نے واقعے پر تین روزہ سرکاری سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران تمام سرکاری اداروں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور سرکاری تقریبات و جشن منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
لیبیائی فوجی وفد ترکیہ کے دورے پر تھا، جہاں انقرہ میں اعلیٰ سطحی دفاعی مذاکرات جاری تھے۔ ان مذاکرات کا مقصد لیبیا اور ترکیہ کے درمیان فوجی تعاون کو فروغ دینا تھا۔ حادثے سے قبل محمد علی احمد الحدّاد اور ان کے وفد نے ترک وزیرِ دفاع یشار گولر اور دیگر اعلیٰ فوجی حکام سے ملاقات بھی کی تھی۔
محمد علی احمد الحدّاد کو اگست 2020 میں اقوامِ متحدہ سے تسلیم شدہ لیبیائی حکومت نے چیف آف جنرل اسٹاف مقرر کیا تھا۔ وہ لیبیا کے منقسم فوجی اداروں کو یکجا کرنے کی اقوامِ متحدہ کی سرپرستی میں کی جانے والی کوششوں میں ایک اہم کردار کے طور پر جانے جاتے تھے۔
ترکی کی تحقیقات
ترکی کی وزارتِ انصاف نے طیارہ حادثے کی باضابطہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں انقرہ کے قریب جائے حادثہ تک پہنچ چکی ہیں۔ ترک حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد حادثے کی وجوہات سے متعلق تفصیلی رپورٹ جاری کی جائے گی۔