کوئٹہ کی انسدادِ دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) نے جمعہ کے روز بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی رہنما ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ اور چار دیگر افراد کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 15 روز کی توسیع کر دی۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں شریک پانچویں ملزم، نیشنل پارٹی کے رہنما ماما عبدالغفور کو رہا کر دیا گیا ہے کیونکہ انہیں تفتیش کے لیے مزید درکار نہیں سمجھا گیا۔
ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کو بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ اور بیبرگ بلوچ کے ہمراہ سخت سکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ مزید تفتیش کی ضرورت ہے، اس لیے ریمانڈ میں توسیع دی جائے۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی۔
یہ چوتھی مرتبہ ہے کہ بی وائی سی کے رہنماؤں کو گرفتاری کے بعد عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر انہیں مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کی دفعہ 3 کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ ایم پی او کے تحت حراست کی مدت ختم ہونے پر ان کے خلاف دہشتگردی سے متعلق مقدمات درج کیے گئے۔
سماعت کے دوران بڑی تعداد میں بی وائی سی کے حامی عدالت کے باہر جمع ہوئے اور اپنے رہنماؤں کے حق میں نعرے بلند کرتے رہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ نے کہا کہ ریاست عوام کو ڈرانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن “کوئی قومی یا عوامی تحریک قید کی وجہ سے پیچھے نہیں ہٹتی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ یہ گرفتاریاں بلوچستان کے عوام کی آواز دبانے کی کوشش ہیں لیکن “ہم اس آواز کو مزید بلند کریں گے تاکہ دنیا ہمارے مطالبات سن سکے۔”
دیکھیں: تعلیم یافتہ دہشت گرد؟ ڈاکٹر عثمان قاضی کا کیس اور بلوچستان کا المیہ