انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اسٹڈیز میں ایک کتاب کی تقریبِ رونمائی منعقد ہوئی جس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی 2025 کے تنازع پر تحقیقی کتاب پیش کی گئی۔ یہ کتاب انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اسٹڈیز اور یونیورسٹی آف لاہور کا مشترکہ تحقیقی منصوبہ ہے جس میں 19 محققین نے حصہ لیا۔ کتاب کی ادارت معروف اسکالر ڈاکٹر رابعہ اختر نے کی ہے۔
کتاب میں بھارتی جارحیت اور اس کے جواب میں پاکستان کے مؤثر اقدامات پر تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی قومی یکجہتی، مسلح افواج کی تیاری اور ایٹمی صلاحیت نے بھارت کو شکست دی۔ ان کا مؤقف تھا کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت بھارتی جارحیت کے خلاف ناقابلِ شکست ضمانت ہے۔
ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ بھارتی میڈیا نے غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز رپورٹنگ کی، جبکہ پاکستانی میڈیا نے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔ مقررین نے کہا کہ بھارت کی جنگی جنونیت اور غیر ذمہ دار قیادت نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالا ہے۔
جنرل خالد نے کہا کہ پاکستان کی فل اسپیکٹرم ڈیٹرنس نے بھارت کو مہم جوئی سے روکا اور فوجی تیاری نے توازن بحال کیا۔ ڈاکٹر رابعہ اختر نے کہا کہ بھارت کے ’’پری ایمپٹو اسٹرائکس‘‘ کا نعرہ ایک خطرناک ’’نیا اب نارمل‘‘ ہے۔
سابق صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان نے زور دیا کہ کشمیریوں پر مظالم مئی 2025 کے بحران کی اصل وجہ تھے۔ خالد بنوری نے کہا کہ پاک فضائیہ نے بھارتی حملے ناکام بنائے۔ ایجاز حیدر نے نشاندہی کی کہ بھارتی میڈیا نے بحران کو تماشہ بنایا، جبکہ جوہر سلیم نے کہا کہ بھارت کا جابرانہ رویہ اسے خطے میں تنہا کر رہا ہے۔
تقریب میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاکستان نے متوازن اور فیصلہ کن ردعمل دے کر بھارتی عسکری برتری کے تصور کو توڑ دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ دنیا کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ جنوبی ایشیا میں اصل خطرہ بھارت کی جارحانہ حکمتِ عملی ہے، نہ کہ پاکستان کی دفاعی پالیسی۔