آج امت مسلمہ عالمی سطح پر کئی محاذوں پر دباؤ اور مسائل کا شکار ہے۔ سیاسی تنازعات، داخلی خلفشار اور بیرونی دباؤ نے مسلم ممالک کو کمزور کیا ہے۔ ایسے وقت میں تقسیم مزید نقصان دہ ہے، جبکہ اتحاد ہی وہ راستہ ہے جو عزت، وقار اور سلامتی کی ضمانت دے سکتا ہے۔
پاکستان ۔ سعودی عرب دفاعی معاہدہ
وزیر اعظم شہباز شریف کے دورۂ ریاض کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک میوچول ڈیفنس ایگریمنٹ طے پایا۔ یہ معاہدہ محض ایک کاغذی کارروائی نہیں بلکہ مسلم دنیا کے لیے عملی پیغام ہے۔ اس کے ذریعے دو بڑے اسلامی ممالک نے دکھایا کہ باہمی اعتماد اور تعاون سے خطے میں پائیدار سلامتی اور ترقی کا فریم ورک بنایا جا سکتا ہے۔
ذمہ دارانہ ریاستی طرزِ حکمرانی
یہ معاہدہ جارحانہ عزائم پر مبنی نہیں بلکہ دفاعی نوعیت کا ہے، جس کا مقصد مشترکہ خطرات کے مقابلے پر ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب عرصہ دراز سے پرامن بقائے باہمی، بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور حقِ دفاعِ خودی کے مؤقف پر کاربند رہے ہیں۔ یہی وہ رویہ ہے جو مسلم دنیا کی اجتماعی طاقت اور وقار کو بڑھا سکتا ہے۔
افغانستان کے لیے سبق
افغانستان، بطور برادر مسلم ملک، اس ماڈل سے کئی اہم سبق حاصل کر سکتا ہے۔ اگر کابل اپنی سرزمین کو دہشت گردی اور تنازعات کے لیے استعمال ہونے سے روکے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون کو فروغ دے، تو یہ نہ صرف افغانستان کی داخلی ترقی میں مددگار ہوگا بلکہ مسلم دنیا میں اتحاد اور بھائی چارے کے فروغ کا باعث بھی بنے گا۔ بصورتِ دیگر داخلی پالیسیوں میں اختلاف اور تنازعات کو ہوا دینا افغانستان کی ترقی کو روکے گا اور امت مسلمہ کی اجتماعی وقار کو کمزور کرے گا۔
نتیجہ
پاکستان ۔ سعودی عرب دفاعی معاہدہ ایک طاقتور پیغام دیتا ہے: اصل طاقت مسلم دنیا کے اتحاد میں ہے، نہ کہ تقسیم میں۔ یہ وقت ہے کہ تمام مسلم ممالک اپنی پالیسیوں کو ہم آہنگ کریں، باہمی اعتماد کو فروغ دیں اور امت مسلمہ کے اجتماعی مفاد کو ترجیح دیں۔ یہی رویہ مسلم دنیا کے مستقبل کو محفوظ بنا سکتا ہے۔
دیکھیں: پاک سعودی تعلقات میں اہم پیش رفت