اسلام آباد:قومی اسمبلی میں خارجہ امور کمیٹی نے وسطی ایشیائی ممالک سے سفارتی و اقتصادی تعلقات کے نئے امکانات پر تفصیلاً غور کیا۔
حنا ربانی کھر کی زیرِصدارت منعقدہ 14ویں اجلاس میں وزارتِ خارجہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تجارت اور ٹرانزٹ کاریڈورز کے فروغ سے پاکستان کو بہت سے معاشی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں مگر یہ رکاوٹیں دور کرنے کے ساتھ ہی ممکن ہے۔
حنا ربانی کا کہنا تھا ریاستِ پاکستان اپنی ملکی سرحد تو نہیں بدل سکی لیکن حکمتِ عملی پر مشتمل پالیسیوں کے ذریعے خود کو ایک قابلِ اعتماد ریاست ثابت کرسکتی ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں محمد خان ڈاہا، نزہت صادق، شائستہ پرویز، فرح ناز اکبر، عائشہ نذیر، شازیہ مری، اسپینیار ایم بھنڈارا اور اور فاروق ستار شریک تھے۔
اجلاس میں شریک تمام اراکین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وسطی ایشیا کے ساتھ بہتر روابط پاکستان کے لیے نئے تجارتی راستے کھولنے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کے لیے متعدد مواقع پیدا کرے گا۔
قائمہ کمیٹی برائے امورِ خارجہ کا کہنا تھا ایسے منصوبوں کو ترجیح دی جائے جو معاشی طور اچھے نتائج سامنے لائیں۔
اجلاس میں پاکستان کی حالیہ سفارتی سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اراکین کا کہنا تھا عالمی سطح پر غیر یقینی صورت حال کے باوجود پاکستان کی بین الاقوامی سفارتی رسائی میں اضافہ ہوا ہے۔ کمیٹی نے سعودی عرب کے ساتھ حالیہ دفاعی تعاون کے معاہدے کو دونوں ممالک کے مابین گہرے اسٹریٹجیک اتحاد کی علامت قرار دیا۔
اختتام پر حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کمیٹی خارجہ پالیسی، سیکیورٹی اور تجارتی سفارت کاری کے حوالے سے پیشرفت کا مسلسل جائزہ لیتی رہے گی۔
دیکھیں: پاکستان اور چین کی “آہنی دوستی”: سات دہائیوں پر محیط ایک شاندار داستان