پاک افغان جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے دوٹوک انداز میں پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جنگ بندی معاہدے کی کسی بھی طرح سے خلاف ورزی کی گئی تو پاکستان کی جانب سے اس معاہدے کو ختم سمجھا جائے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف پہلے دن سے ہی واضح اور دو ٹوک رہا ہے کہ دراندازی و دہشت گردی کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہم نے ابتدا ہی سے واضح کر دیا تھا کہ کسی قسم کی دراندازی برداشت نہیں کی جائے گی اور ٹی ٹی پی کو افغان حکام کی جانب سے دے جانے والی سہولیات فی الفور بھی ختم کی جائیں۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ یہ بہت واضح طور پر بیان کیا گیا تھا کہ کوئی دراندازی برداشت نہیں ہوگی تاہم ہماری بات نہیں مانی گئی جس کا انہیں خمیازہ بھگتنا پڑا۔
— HTN Urdu (@htnurdu) October 21, 2025
خواجہ آصف کے مطابق حالیہ جنگ بندی معاہدے کی کوئی مدت مقرر نہیں ہے اور امید ہے کہ آئندہ دنوں میں… pic.twitter.com/fTilEpv1hz
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے متعدد مقامات اپنے تحفظات و مطالبات سے افغان حکام کو آگاہ کیا لیکن وہ ان حقائق کو تسلیم کرنے سے ہی انکاری تھے۔
ترکی اور قطر کا پاک افغان جنگ بندی میں کردار
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ترکی اور قطر نے فریقین کے مابین ثالثی کا کردار ادا کیا ہے جس پر پاکستان ان کا شکر گزار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے جنگ بندی معاہدے کے موقع پر بھی اسی بات کا ذکر کیا کہ بنیادی مسئلہ یہی ہے کہ افغان سرزمین ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف کارروائیوں کے لیے پناہ گاہیں فراہم کر رہی ہے۔
جنگ بندی معاہدے کی پاسداری تک جاری رہے گی
وزیر دفاع خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ جنگ بندی معاہدے کی کوئی مدت مقرر نہیں کی گئی۔ بلکہ جب تک معاہدے کی پاسداری ہوتی رہی تو جنگ بندی قائم رہے گی۔
انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ اگر کسی بھی طرح سے پاک افغان جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو پاکستان اپنا دفاع کرنے کا پورا اختیار رکھتا ہے۔
دیکھیں: چین نے پاک افغان جنگ بندی معاہدے کو خوش آئند قرار دے دیا