اسلام آباد 7 جولائی : پاک۔افغان مذاکرات کا پہلا دور کامیابی سےاختتام پذیر ہوا جس میں تجارت،باہمی تعاون اورامن واستحکام، نیز دہشتگردی جیسے اہم موضوعات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکرٹری سید علی اسد گیلانی نے کی، جبکہ افغان وفد کی قیادت افغانستان کے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل مفتی نور احمد نور نے کی۔ مذاکرات کےپہلےدورمیں دو طرف تجارت، خطے میں امن واستحکام، اورسفارتی روابط سمیت دہشتگردی جیسے سنگین مسائل زیرِبحث آئے۔
پاک۔افغان وفد نےمذاکرات کےدوران خطےکی دہشتگردی بالخصوص پاک۔افغان سرحد دہشتگردی کو امن و سلامتی کےلیے سنگین خطرہ قراردیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکرٹری (افغانستان اور مغربی ایشیا) سید علی اسد گیلانی نے کی، جبکہ افغان وفد کی قیادت افغان وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل مفتی نور احمد نور نے کی۔
پاکستانی وفد نے واضح کیا کہ افغان سرزمین سے ہونے والی سرحد پار دہشت گردی پاکستان کی سلامتی کے لیے مستقل چیلنج بنی ہوئی ہے۔ وفد نے افغان حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف دوٹوک مؤقف اپناتےہوئےمؤثر کارروائی کریں۔
دوسری جانب افغان وفد نے بھی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی اہمیت کو تسلیم کیا اور کہا کہ یہ مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اور باہمی تعاون کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔۔
افغان شہریوں کی واپسی
افغان وفد کے سربراہ مفتی نور احمد نور نے افغان شہریوں کے مسائل پر بات کرتےہوئے کہاکہ انکے ویزہ جاری کرنےکےعمل کو آسان بنایاجائے۔
یادرہےکہ پاکستان نے جنوری 2024 سے اب تک 500,000 سے زائد ویزے جاری کیے ہیں، جن میں طبی، سیاحتی، کاروباری اور تعلیمی ویزے شامل ہیں۔ دونوں ممالک نے باہمی مسائل کے حل اور روابط میں مزید بہتری کےلیےاپنے عزم کا اعادہ کیا۔
دیکھیں: دہشت گردوں کی افغان سرحد سےپاکستان میں گھسنے کی کوشش ناکام