حکومتی ذرائع کے مطابق آئندہ لائحہ عمل پر غور کے لیے اعلیٰ سطحی مشاورت جاری ہے جبکہ مزید تفصیلات سامنے آنے کا انتظار ہے۔

November 7, 2025

پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کا شکار ہے، خاص طور پر تنظیموں جیسے تحریکِ طالبانِ پاکستان اور بلوچ لبریشن آرمی کی کارروائیاں ملک کی داخلی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔

November 7, 2025

حقانی نیٹ ورک کا تعلق عرب اور غیر ملکی جنگجوؤں سے اس وقت سے ہے جب افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ جاری تھی۔

November 7, 2025

ٹی ٹی پی کمانڈر اکرام اللہ محسود جو سابق وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل میں ملوث ہے، اس وقت افغانستان میں موجود ہے اور یہ امر طالبان حکومت کے کردار پر ایک سنگین سوالیہ نشان ہے

November 7, 2025

پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور بے نتیجہ ختم، پاکستان کا وفد وطن واپس روانہ

حکومتی ذرائع کے مطابق آئندہ لائحہ عمل پر غور کے لیے اعلیٰ سطحی مشاورت جاری ہے جبکہ مزید تفصیلات سامنے آنے کا انتظار ہے۔

1 min read

پاکستان کا وفد وطن واپس روانہ

پاکستان کا وفد وطن واپس روانہ

November 7, 2025

پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ثالثوں قطر اور ترکیہ کی موجودگی میں استنبول میں ہونے والے مذاکرات کا تیسرا دور کسی قابلِ ذکر پیش رفت کے بغیر ختم ہو گیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد مذاکراتی مقام سے روانہ ہو چکا ہے اور ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوگیا ہے، جہاں سے وہ وطن واپس لوٹے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں تعطل طالبان کی غیر منطقی اور ناقابلِ عمل تجاویز کے باعث پیدا ہوا، جس کے بعد بات چیت کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکی۔ پاکستانی وفد نے واحد مطالبہ ٹی ٹی پی کے خلاف کاروائی اور اس کی تحریری ضمانت دینے کا کیا تھا جس پر طالبان وفد نے آمادگی ظاہر نہیں کی۔

ادھر مذاکرات کی ناکامی کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کچھ دیر میں شروع ہوگا جس کی صدارت وزیراعظم باکو سے بذریعہ ویڈیو لنک کریں گے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی مذاکرات کی ناکامی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہر ممکن کوشش کی مگر افغان فریق نے تعمیری رویہ اختیار نہیں کیا۔

پاکستانی حکام کے مطابق عالمی برادری کو افغان عبوری حکومت پر زور دینا چاہیے کہ وہ دوحہ معاہدہ 2020 کے تحت کی گئی اپنی دو بنیادی یقین دہانیوں پر عمل کرے۔ پہلی یہ کہ افغانستان کے اندر بین الافغان سیاسی مذاکرات کا آغاز کیا جائے، اور دوسری یہ کہ افغان سرزمین کو ایسے گروہوں یا افراد کی پناہ گاہ نہ بننے دیا جائے جو دیگر ممالک کے لیے خطرہ ہوں۔

متعلقہ مضامین

پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کا شکار ہے، خاص طور پر تنظیموں جیسے تحریکِ طالبانِ پاکستان اور بلوچ لبریشن آرمی کی کارروائیاں ملک کی داخلی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔

November 7, 2025

حقانی نیٹ ورک کا تعلق عرب اور غیر ملکی جنگجوؤں سے اس وقت سے ہے جب افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ جاری تھی۔

November 7, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *