پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 15 اکتوبر کی صبح افغان طالبان کی جانب سے اسپین بولدک کے چار مختلف مقامات پر حملہ کیے گئے، جن میں شدت پسندوں نے سرحدی دیہاتوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا، شہری آبادی کا کوئی خیال نہیں رکھا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ افغان طالبان نے پاک–افغان بابِ دوستی کو بھی تباہ کیا، جو ان کے “تجارتی اور قبائلی حقوق کے حوالے سے سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔”
فوجی ترجمان کے مطابق پاک فوج نے مؤثر کارروائی سے ناکام بنا دیا، جبکہ جھڑپوں میں 15 سے 20 افغان طالبان ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ مزید بتایا گیا کہ فتنہ الخوارج اور افغان طالبان کے اسٹیجنگ پوائنٹس پر مزید نقل و حرکت دیکھی جا رہی ہے۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ان حملوں کا تعلق 14 اور 15 اکتوبر کی درمیانی شب ہونے والی کرم سیکٹر کی جھڑپوں سے بھی ہے، جہاں طالبان اور فتنہ الخوارج کے جنگجوؤں نے پاکستانی چوکیوں پر حملے کی کوشش کی۔
جو کہ “مؤثر جوابی کارروائی میں پسپا کر دیے گئے، جس کے نتیجے میں آٹھ افغان چوکیوں اور چھ ٹینکوں کو تباہ کر دیا گیا۔ تقریباً 25 سے 30 افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے جنگجو ہلاک ہونے کا شبہ ہے۔”
پاک فوج نے پاکستان کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی یا کسی چوکی یا سامان کا نقصان اٹھائے جانے والی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے “گمراہ کن اور سراسر جھوٹ” قرار دیا۔
بیان کے اختتام پر فوج نے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا:
“پاکستان کی مسلح افواج قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پرعزم اور مکمل طور پر تیار ہیں۔ پاکستان کے خلاف ہر جارحانہ اقدام کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔”
دیکھیں: پاک افغان سرحد پر ایک بار پھر شدید جھڑپیں، متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات