ریاست پاکستان نے غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے خلاف اقدامت اٹھاتے ہوئے گزشتہ ایک ہفتے میں 8 ہزار سے زائد افغان شہریوں کو بے دخل کردیا ہے۔ یو این ایچ سی آر نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
ریاست پاکستان کی پالیسی
حکومتِ پاکستان نے جنوری 2025 میں اعلان کیا تھا کہ غیر قانونی افغان شہری 31 مارچ تک رضاکارانہ طور پر واپس چلے جائیں بصورتِ دیگر انہیں زبردستی بے دخل کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں میں اسی پالیسی کے تحت 8 لاکھ سے زائد افغان سٹیزن کارڈز بھی منسوخ کیے گئے ہیں۔
افغان حکومت کا ردِعمل
امارتِ اسلامیہ افغانستان مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدمات انسانی حقوق کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
پاکستان 1980 کی دہائی سے افغان مہاجرین کو پناہ دیتا رہا ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں سرحدی کشیدگی اور سیکیورٹی خدشات کے باعث حکومت پاکستان نے غیر رجسٹرڈ افغان شہریوں کی واپسی کی پالیسی کو سخت کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت پاکستان میں تقریباً 30 لاکھ افغان شہری مقیم ہیں، جن میں سے صرف 14 لاکھ کے پاس درست قانونی دستاویزات موجود ہیں۔
دیکھیں: افغان مہاجرین کی وطن واپسی: تعداد سات لاکھ تک پہنچ گئی