وزیراعظم شہباز شریف غزہ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کے سلسلے میں شرم الشیخ مصر پہنچے، جہاں تاریخی غزہ امن سربراہی اجلاس میں خصوصی شرکت کی اور غزہ امن معاہدے پر دستخط بھی کیے۔ اطلاعات کے مطابق تقریباً 30 ممالک کے نمائندوں نے اس اہم اجلاس میں شرکت کی۔
غزہ امن سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز نے پاکستان کا تاریخی مؤقف دہرایا۔ انہوں نے فلسطینی عوام کی آزادی، جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور کہا کہ ریاستِ پاکستان کی پالیسی ہمیشہ یہی رہے گی کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔
شہباز شریف نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حقوق اور آزادی کی ہرطرح سے حمایت کرتا ہے۔ اور ہر فورم پر ان کے حق کے لیے صدا بلند کرتا رہے گا۔
غزہ امن سربراہی اجلاس میں جنگ بندی، انسانی بحران اور غزہ کی تعمیر نو جیسے اہم مسائل پر جو پیش رفت ہوئی، اس سے ریاستِ پاکستان کے سفارتی روابط کو مزید تقویت ملتی ہے کہ وہ نہ صرف تنازعات کے حل کے لیے بلکہ مسلم امہ کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کے لیے بھی اہم کرکردار ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کی اس اجلاس میں شرکت جس میں عرب و اسلامی ممالک بھی موجود تھے، اس بات کو مزید تقویت بخشتی ہے کہ پاکستان خطے کے مسائل کے لیے ایک اثرانگیز قوت کے طور پر ابھر رہا ہے۔ امریکا ودیگر اہم شراکت داروں کے ساتھ براہ راست رابطوں نے بھی پاکستان کی سفارتی روابط کو مزید مضبوط بنایا ہے۔