یوکرینی صدر نے سوموار کے روز وووچانسک کے کے جنگی محاذوں کا دورہ کیا۔
دورے سے واپسی پر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ میں کہا کہ اس جنگ میں روس کی طرف سے متعدد ممالک کے سپاہی بشمول پاکستانی اور چینی حصہ لے رہے ہیں۔
یوکرینی صدر نے دعویٰ کیا کہ انھیں اس علاقے میں تعینات فوجیوں نے اطلاع دی ہے کہ روس کی طرف سے اور ہمارے خلاف کئی ممالک میدان میں موجود ہیں بالخصوص تاجکستان، پاکستان، ازبکستان، چین اور کئی افریقی ممالک کے جنگجو اس لڑائی میں حصہ لے رہے ہیں۔ زیلنسکی کا کہنا تھا، ہم اس کا بھرپور جواب دیں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا بیان جاری
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بیان میں یوکرین کے الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا یہ الزام بے بنیاد اور حقائق کے سراسر منافی ہیں۔
ترجمان کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ یوکرینی حکومت نے نہ تو اب تک حکومت پاکستان سے باضابطہ رابطہ کیا ہے اور نہ ہی ایسے دعوؤں پر کوئی دلیل یا شواہد پیش کیے ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق حکومتِ پاکستان نے فیصلہ کیا ہیکہ اس قضیے کو یوکرینی حکام کے سامنے رکھے گی اور اس وضاحت بھی طلب کرے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان یوکرین ۔ روس تنازعے کو سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے کی تائید کرتا ہے۔
دیکھیں: پیپلز لبریشن آرمی ( پی ایل اے) کا 98واں یومِ تاسیس، جی ایچ کیو میں تقریب کا انعقاد