اسلامی جمہوریہ پاکستان اور مملکتِ سعودی عرب کے درمیان تعلقات تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط ہیں۔ یہ تعلقات محض سفارتی نوعیت کے نہیں بلکہ برادرانہ، مذہبی اور اسٹریٹجک شراکت داری پر مبنی ہیں۔ دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوکر خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے کردار ادا کیا ہے۔
اسی تاریخی تسلسل میں وزیرِ اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے 17 ستمبر 2025 کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا، جو ولی عہد اور وزیرِ اعظم، شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر عمل میں آیا۔
ریاض میں پرتپاک استقبال
پاکستانی وزیرِ اعظم کا طیارہ جیسے ہی سعودی فضائی حدود میں داخل ہوا، سعودی شاہی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے اسے فضائی سلامی دی اور شاہانہ انداز میں الوداعی اسکواڈرن کی شکل میں ریاض تک اسکواٹ کیا۔
#PICTURES: Several Saudi Royal Air Force fighter jets escorted the aircraft carrying Pakistan’s Prime Minister Shehbaz Sharif from the moment it entered Saudi airspace until its landing at King Khalid International Airport in Riyadh pic.twitter.com/8D0vsjh56A
— Saudi Gazette (@Saudi_Gazette) September 17, 2025
ریاض کے کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر وزیرِ اعظم پاکستان کا پرجوش استقبال کیا گیا۔ وہاں سے وہ شاہی پروٹوکول کے ساتھ الیمامہ محل پہنچے، جہاں سعودی ولی عہد نے خود ان کا خیرمقدم کیا۔
سرکاری مذاکراتی اجلاس
الیمامہ محل میں دونوں رہنماؤں کے درمیان وفود کی موجودگی میں سرکاری مذاکراتی اجلاس منعقد ہوا۔ وزیرِ اعظم پاکستان نے خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے لیے نیک خواہشات پہنچائیں۔ د
#PICTURES: Crown Prince Mohammed bin Salman receives Pakistan’s Prime Minister Shehbaz Sharif at Al-Yamamah Palace in Riyadh and holds an official reception ceremony in his honor pic.twitter.com/LfaGlKMTvc
— Saudi Gazette (@Saudi_Gazette) September 17, 2025
ونوں ممالک کے رہنماؤں نے تاریخی تعلقات، خطے کی موجودہ صورتحال اور باہمی دلچسپی کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا۔
تاریخی باہمی دفاعی معاہدہ
اس موقع پر سب سے اہم پیش رفت ’’اسٹریٹجک مشترکہ دفاعی معاہدہ‘‘ پر دستخط تھے۔ یہ معاہدہ اس امر کی توثیق کرتا ہے کہ
- کسی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔
- دونوں ممالک مشترکہ دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنائیں گے۔
- خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے تعاون مزید گہرا کیا جائے گا۔

یہ معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب کی سلامتی کو ایک دوسرے سے جوڑتا ہے اور کسی بھی بیرونی خطرے کے مقابلے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اپنانے کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔
آرمی چیف کا کردار
ذرائع کے مطابق، اس معاہدے کی تیاری اور حتمی شکل دینے میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی سفارتی اور عسکری سطح پر کاوشوں نے دونوں ممالک کو ایک اسٹریٹجک سطح پر قریب تر کیا۔

مقدس مقامات کے دفاع میں پاکستان شراکت دار بن گیا
اس معاہدے کے بعد پاکستان براہِ راست حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا شراکت دار بن گیا ہے۔ اس کی مذہبی اور جذباتی حیثیت ناقابلِ بیان ہے، کیونکہ پاکستانی عوام ہمیشہ سے مقدس مقامات کے دفاع کو اپنا دینی اور قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔
خطے میں اسٹریٹجک اہمیت
یہ معاہدہ صرف دو ممالک تک محدود نہیں بلکہ پورے خطے کے تزویراتی توازن پر اثر ڈالے گا۔ بھارت کی جارحانہ پالیسیوں، اسرائیلی اثرات اور مشرقِ وسطیٰ کی غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں یہ معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب کو ایک نیا دفاعی بلاک بنانے کی سمت لے جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان کی دفاعی پوزیشن کو مضبوط کرے گا بلکہ سعودی عرب کو بھی ایک مضبوط عسکری ساتھی فراہم کرے گا۔
معاشی و تجارتی پہلو
دورے کے دوران صرف دفاعی پہلو ہی زیرِ بحث نہیں آئے بلکہ معاشی تعاون پر بھی بات ہوئی۔ سعودی ولی عہد نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی، خصوصاً توانائی، انفراسٹرکچر اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سعودی قیادت کے وژن اور تعاون کی تعریف کی۔
وزیرِ اعظم پاکستان کے تاثرات
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ وہ سعودی قیادت کے ویژن اور مسلم دنیا کے لیے ان کے کردار کے معترف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے ملنے والی عزت افزائی اور پرتپاک استقبال پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے اور دیرینہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔
Deeply touched by the heart warming welcome, accorded to me by my dear brother HRH Prince Mohammed bin Salman, Crown Prince and Prime Minister of Saudi Arabia, on my official visit to Riyadh.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 18, 2025
From the unprecedented escort provided to my aircraft by the Royal Saudi airforce jets… pic.twitter.com/RZvkOSQbF1
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ تعلقات آنے والے دنوں میں مزید مضبوط ہوں گے اور دونوں ممالک ترقی و خوشحالی کی نئی بلندیوں کو چھوئیں گے۔
سعودی ولی عہد کے تاثرات
شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستانی وزیرِ اعظم کی آمد کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔ انہوں نے پاکستانی عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور یقین دہانی کرائی کہ سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
علاقائی اور عالمی تناظر
یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں بڑی طاقتوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ بھارت کی جانب سے جارحانہ پالیسیوں اور اسرائیلی اقدامات نے پہلے ہی مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کو غیر مستحکم کر رکھا ہے۔ ایسے میں پاکستان اور سعودی عرب کا مشترکہ دفاعی معاہدہ عالمی سطح پر بھی ایک طاقتور پیغام ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ’’اسٹریٹجک مشترکہ دفاعی معاہدہ‘‘ ایک تاریخی سنگِ میل ہے جو دونوں ممالک کو ایک نئے دفاعی اتحاد میں جوڑتا ہے۔ یہ معاہدہ نہ صرف دفاعی صلاحیتوں کو یکجا کرتا ہے بلکہ خطے میں امن، استحکام اور ترقی کے نئے دروازے بھی کھولتا ہے۔
یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ 17 ستمبر 2025 پاکستان–سعودیہ تعلقات کی تاریخ میں ہمیشہ ایک سنہری باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
دیکھیں: شہباز شریف کا سعودی عرب، امریکا اور برطانیہ کا دورہ؛ سعودی عرب آج روانہ ہونگے