پاک فوج نے بلوچستان کے ضلع مستونگ میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائی کے دوران کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے تعلق رکھنے والے چار دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کارروائی خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی گئی جس میں ’’فتنہ الہندوستان‘‘ سے جڑے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا۔ فائرنگ کے شدید تبادلے کے بعد چار دہشت گرد مارے گئے۔ کارروائی کے بعد علاقے کو کلیئر کر کے اسلحہ، بارود اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔

بی ایل اے کے حملے اور امریکی پابندی
بلوچ لبریشن آرمی کو پاکستان طویل عرصے سے صوبے میں دہشت گردی اور بدامنی کی ذمہ دار قرار دیتا ہے۔ یہ تنظیم سیکیورٹی فورسز، چینی قافلوں، گیس پائپ لائنز، ہائی ویز اور سی پیک منصوبوں کو بارہا نشانہ بنا چکی ہے۔
امریکہ نے 11 اگست 2025 کو بی ایل اے اور اس کے خودکش ونگ ’’مجید بریگیڈ‘‘ کو باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا۔ اس اقدام کو اسلام آباد نے ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا۔ پاکستان پہلے ہی 2006 میں بی ایل اے اور 2024 میں مجید بریگیڈ پر پابندی عائد کر چکا تھا، جبکہ برطانیہ نے بھی 2006 میں بی ایل اے کو کالعدم قرار دیا تھا۔
دہشت گردانہ کارروائیوں کا ریکارڈ
بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کئی بڑے حملوں میں ملوث رہے ہیں، جن میں:
- مارچ 2025: جعفر ایکسپریس پر حملہ، 26 یرغمالیوں کی ہلاکت۔
- مئی 2025: خضدار میں اسکول بس پر خودکش حملہ، 10 ہلاکتیں۔
- 2024: کراچی ایئرپورٹ حملہ، دو چینی شہریوں سمیت تین افراد جاں بحق۔
- 2024: گوادر پورٹ کمپلیکس پر حملہ، آٹھ فوجی شہید۔
پاکستان کا مؤقف اور عالمی تعاون
پاکستانی حکام کے مطابق بی ایل اے محض سیاسی تحریک نہیں بلکہ اغوا، بھتہ خوری اور معصوم شہریوں کے قتل میں ملوث دہشت گرد گروہ ہے۔ امریکہ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کو عالمی سطح پر سپورٹ سے محروم کرنا ہی ان کے خلاف مؤثر حکمت عملی ہے۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کے حالیہ امریکی دورے نے پاکستان کے موقف کو تقویت دی اور بھارت کے ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کے کردار کو اجاگر کیا۔