امریکہ کے خصوصی انسپکٹر جنرل برائے افغانستان سگار نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں قیامِ امن اور استحکام کے لیے دو دہائیوں میں 148 ارب ڈالر سے زائد کی رقم خرچ کی لیکن امریکی کوششیں اپنے مقصد کے حصول میں ناکام رہیں۔ سگار کی پورٹ کے مطابق امریکہ کا فراہم کردہ ساز و سامان اور فوجی اثاثوں میں سے بیشتر سامان طالبان کے قبضے میں ہے۔
ایس آئی جی اے آر کا کہنا ہے کہ تقسیم شدہ رقم کا 60 فیصد حصہ سیکیورٹی پروگرامز جیسے طیارے، بکتر بند گاڑیاں، ہتھیار، تربیت اور افغان فوجی دستوں کے لیے لاجسٹک سپورٹ پر صرف ہوا۔ سیکیورٹی کے علاوہ اربوں ڈالر توانائی کے منصوبوں، ہوٹلوں کی تعمیر اور انسانی ہمدردی کی امداد پر خرچ کیے گئے۔ تاہم بدعنوانی، نامکمل منصوبے اور ناقص نگرانی کے باعث وسائل کا بڑا حصہ ضائع ہو گیا۔
سگار کی رپورٹ نے واضح کیا کہ بدانتظامی اور غیر حقیقی اہداف نے امریکی معاونت پر مشتمل منصوبوں کو افغان حکومت کے خاتمے سے قبل ہی نقصان پہنچایا تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ افغانستان کا یہ تجربہ مستقبل کی امریکہ کی تعمیر و ترقی کی کوششوں کے لیے اہم سبق ہونا چاہیے۔ ساتھ ساتھ امریکی پالیسی ساز اداروں کر بھی کہا کہ وہ ان ناکامیوں کا کھلے دل سے اعتراف کریں اور وہ حکمت عملی دوبارہ نہ اپنائیں جو دو دہائیوں کی جنگ میں غیر مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
دیکھیں: زلمے خلیل زاد کو افغان انٹیلیجنس ایجنسی نے پروپیگنڈا پھیلانے کیلئے استعمال کیا؛ امر اللہ صالح