خیبرپختونخوا میں چند گروہوں کی جانب سے موجودہ وفاقی حکومت پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ وہ اچھے اور بُرے طالبان(گڈ اینڈ بیڈ طالبان) کا کھیل رچا کر مزید کارروائیاں کرنا چاہتی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ سابقہ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں انہی شدت پسند عناصر کو خیبر پختونخوا میں دوبارہ آباد ہونے دیا گیا تھا اورآج اس اقدام سے منسلک اور آباد کرنے والے لوگ ہی پروپیگنڈا کررہے ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف کاروائیوں میں رکاوٹ ڈالنا واضح طور پر ریاست دشمن عناصر کے ساتھ ہم آہنگی اور تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔
دراصل گڈ اور بیڈ طالبان کا بیانیہ محض ایک فریب ہے، اس کا واضح مقصد ریاستی اقدامات کو ظلم و تشدد اور غیرقانونی ثابت کرنا ہے۔
دیکھا جائے تو سابقہ دورِ حکومت میں شدت پسندوں کو دوبارہ آباد ہونے دیا گیا، لہذا یہ الزامات جنکی طرف سے عائد کیے جارہے ہیں، انہی کی طرف پلٹتے ہیں کیونکہ ایک جانب ریاستی اقدامات پر تنقید جبکہ دوسری جانب دہشت گردعناصر کی ہمدردیاں حاصل کرنا، انکے مؤقف کو تقویت بخشنا یہ تمام تر پہلو انکو بھی اسی صف میں لا کھڑا کرتا ہے۔
مذکورہ منظّم مہم دراصل ریاستی اختیار اور قانونی حیثیت کو متنازع بنانے اور اپنے ہم ذہن لوگوں کو ان کاروائیوں سے تحفظ دینے کا ایک سلسلہ ہے۔
پی ٹی آئی سے منسلک یہ گروہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے موجودہ حکومت کے خلاف ایسے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق حالیہ دنوں میں ریاستی املاک کو نقصان، ریاستی اہلکاروں اور شہریوں کی شہادت پر اس گروہ کی خاموشی انکی حبّ الوطنی کو مشکوک بناتی ہے۔ دراصل اس قسم کے کردار شہریوں اور اداروں کو خطرے میں ڈال کر انکو عدم تحفظ کا شکار کرنے چاہتے ہیں۔
ریاستی اداروں کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا، دہشت گردوں کے متعلق نرم مؤقف اپنانا، انکو معصوم ثابت کرنا اور ان کے خلاف دو ٹوک مؤقف نہ اپنانا یہ تمام چیزیں تقاضا کرتی ہیں کہ اس گروہ کے خلاف جلد از جلد قانونی اقدامات اُٹھائیں جائیں۔