تاجکستان نےافغانستان کے ساتھ اپنی سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے روس اور کلیکٹیو سیکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن (سی ایس ٹی او ) سے مدد طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رائٹرز نے اس منصوبے کا بنیادی مقصد سرحدی نگرانی اور قیام امن قرار دیا ہے اور اسی سلسلے میں تاجک حکام کے روس کے ساتھ مذاکرات بھی جاری ہیں۔ تفصیلات کے مطابق تاجک صدر امام علی رحمان نے سیکیورٹی اداروں کے سربراہان کے ساتھ مشاورت کے بعد روس اور روسی قیادت میں قائم علاقائی سکیورٹی اتحاد سی ایس ٹی او کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔
سیکورٹی صورتحال
مذکورہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گزشتہ ہفتے افغانستان۔ تاجکستان سرحد کے قریب ہونے والے حملوں میں پانچ چینی شہری ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق یہ حملہ آور افغانستان سے داخل ہوئے تھے۔ ان واقعات نے خطے میں سیکورٹی کے چیلنجز کو واضح کیا ہے۔ خیال رہے کہ تاجکستان اور افغانستان کے درمیان 1,344 کلومیٹر پر محیط طویل سرحد ہے جہاں سے حالیہ برسوں میں دہشت گردی اور اسمگلنگ کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
Reuters has reported that Tajikistan is in talks with Russia and the Moscow-led Collective Security Treaty Organization (CSTO) regarding the potential deployment of Russian troops along its border with Afghanistan.
— TOLOnews English (@TOLONewsEnglish) December 2, 2025
According to the report, Tajikistan is considering the option of… pic.twitter.com/PsnSDYZHlS
ذرائع کے مطابق تاجکستان کے اس اقدام میں روسی فوجی دستوں کی افغان سرحد کے قریب تعیناتی شامل ہو سکتی ہے۔ جسکا مقصد سرحدات پر امن و امن قائم کرنا، دہشت گردی کے خطرات کو کم کرنا اور علاقائی سلامتی کو مضبوط بنانا ہے۔ واضح رہے کہ سی ایس ٹی او تنظیم جس کی قیادت روس کر رہا ہے اس میں آرمنیا، بیلاروس، قازقستان، کرغزستان اور تاجکستان شامل ہیں۔ یہ تنظیم رکن ممالک کے درمیان فوجی اور سیکیورٹی تعاون کو فروغ دیتی ہے۔
حکام کا موقف
تاجک حکام کا کہنا ہے کہ وہ سرحدات پر سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اس نوعیت کے اقدامات کر رہا ہے۔ جس میں افغان سرحد سے چینی شہریوں پر ہونے والے حالیہ حملے میں پانچ چینی شہری ہلاک ہوئے تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ عرصے سے افغان سرزمین پر موجود دہشت گروہ اور انکی کاروائیوں میں اضافے کا نتیجہ ہے۔ اس تناظر میں ذرائع کا کہنا ہے کہ تاجکستان اور روس کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جن میں سرحدی تحفظ، اور مشترکہ فوجی مشقوں جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔
دیکھیں: افغان سرحد سے فائرنگ، تاجکستان میں مزید 2 چینی شہری ہلاک