پاکستان میں مذہبی جماعت تحریکِ لبیک پاکستان کی جانب سے ’لبیک یا اقصیٰ ملین مارچ‘ کے نام سے 10 اکتوبر کو وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں احتجاج کی کال دی گئی تھی جس کے بعد جڑواں شہروں میں سکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔
تحریک لبیک پاکستان کا اسلام اباد میں احتجاج کے اعلان کے بعد وفاقی پولیس کی تمام نفری کو حاضری یقینی بنانے کا ہدایت جاری کر دی گئیں ہیں۔ اسی کے ساتھ تمام اعلیٰ افسران کا آپریشن ڈویژن میں تعینات فورس کو الرٹ رہنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اسلام آباد کے مختلف تھانوں کی حدود میں مزہبی جماعت کے کارکنان کے خلاف کارروائی بھی عمل میں لائی گئی۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ ’بعض مقامات پر کارکنان کو حراست میں لیکر تھانوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔‘
وفاقی دارلحکومت کے ساتھ جڑواں شہر راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے فیض آباد کے قریب تمام ہوٹل خالی کروا لیے ہیں۔

تاہم مجسٹریٹ کی جانب سے گزشتہ شب مختلف ہوٹلوں کو آج صبح سات بجے تک خالی کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔ اسی کے ساتھ ساتھ ضلعی انتظامیہ نے ہوٹل مالکان کو 12 اکتوبر تک ہوٹلوں کو بند کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
ساتھ ہی راولپنڈی کے سی پی او خالد ہمدانی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’کسی بھی صورت میں کسی بھی شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کسی کو بھی کسی سڑک کو بلاک کرنے یا ٹریفک میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
ایک اہم اجلاس کے بعد سی پی او راولپنڈی کا کہنا تھا کہ ’معمولات زندگی کو متاثر کرنے والی کسی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ احتجاج کی آڑ میں پرتشدد سرگرمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور ایسے میں قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
لاہور میں جھڑپیں
اس سے قبل لاہور میں رات گئے پولیس نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ہیڈکوارٹر پر چھاپہ مار کر سعد رضوی کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جس پر پولیس اور پارٹی کارکنان میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔
ٹی ایل پی ہیڈ کوارٹر پر چھاپے کے دوران مشتعل کارکنان کی جانب سے پولیس پر پتھروں اور لوہے کی سلاخوں سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 3 پولیس کانسٹیلبز زخمی ہوگئے۔
پولیس کی جانب سے جوابی کارروائی کے دوران آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے جس سے ملتان روڈ میدانِ جنگ بن گیا۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹی ایل پی کارکن آنسو گیس کی فائرنگ کے دوران بھاگ رہے ہیں جب کہ دیگر ویڈیوز میں کارکن استعمال شدہ گولیوں کے خول اور آنسو گیس کے خالی شیل دکھا رہے تھے۔
ٹی ایل پی کے مرکزی دفتر پر یہ کریک ڈاؤن اس وقت کیا گیا جب تنظیم نے وفاقی دارالحکومت میں امریکی سفارتخانے کے باہر جمعہ کے روز بڑے پیمانے پر اسرائیل کے خلاف مظاہرے کا اعلان کیا تھا۔
احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد انتظامیہ نے فیض آباد انٹرچینج (جو ٹی ایل پی دھرنوں کا تاریخی مقام رہا ہے) پر کنٹینرز لگانا شروع کر دیے ہیں۔
جمعرات کی صبح جاری کردہ ایک بیان میں ٹی ایل پی نے دعویٰ کیا کہ ان کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی نے بڑی تعداد میں اپنے حامیوں کو لاہور بلا رکھا تھا، جو عارضی کیمپوں میں مقیم تھے، جب پولیس پارٹیوں نے ٹی ایل پی کے مرکزی دفتر پر چھاپہ مارنے کی کوشش کی تو ان عناصر نے پولیس پر حملہ کر دیا۔
پتھروں، ڈنڈوں اور لوہے کی سلاخوں سے لیس مشتعل کارکن پولیس کو پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔