پاکستان اور افغانستان کے بارڈرز کی بندش کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ وزارتِ تجارت کے ذرائع کے مطابق اکتوبر 2025 میں سالانہ بنیادوں پر پاک۔افغان دوطرفہ تجارت میں 54 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ماہانہ بنیادوں پر یہ کمی 36 فیصد رہی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں افغانستان کے لیے پاکستانی برآمدات میں 28 فیصد کمی آئی ہے جبکہ سالانہ بنیاد پر برآمدات میں 55 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔ اسی طرح افغانستان سے پاکستان کی درآمدات بھی شدید متاثر ہوئیں، جو ستمبر کے مقابلے میں 42 فیصد کم رہیں، جبکہ سالانہ بنیاد پر ان میں 53 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2025 میں پاک۔افغان دوطرفہ تجارت کا مجموعی حجم 11 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا، جو ستمبر میں 17 کروڑ 70 لاکھ اور اکتوبر 2024 میں 24 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا۔
اکتوبر میں پاکستان کی افغانستان کو برآمدات کا حجم 5 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا، جبکہ ستمبر میں یہ 8 کروڑ 10 لاکھ اور گزشتہ سال اکتوبر میں 13 کروڑ ڈالر تھا۔ افغانستان سے پاکستان کی درآمدات اکتوبر 2025 میں 5 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئیں، جو ستمبر میں 9 کروڑ 60 لاکھ اور اکتوبر 2024 میں 11 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھیں۔
ذرائع کے مطابق بارڈر کے کراسنگ پوائنٹس کو سکیورٹی خدشات کے باعث 12 اکتوبر سے غیرمعینہ مدت کے لیے بند کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں اور دونوں ممالک کے کاروباری حلقوں کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔
دیکھیں: پاک افغان تجارت محدود – کیا افغانستان اپنے تاجروں کا معاشی قتل عام کر رہا ہے؟