امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بھارت اور روس کے درمیان تیل کی خرید و فروخت پر شدید تنقید کی ہے۔ امریکی صدر نے بھارت پر یوکرین جنگ سے فائدہ اٹھانے کا الزام لگایا ہے اور ساتھ ہی بھارتی مصنوعات پر محصولات بڑھانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
بھارت روس کے تجارتی معاملات پر ٹرمپ کی تنقید اس بات کو واضح کرتی ہیکہ بھارت اپنے معاشی مفادات کی خاطر اپنے اتحادیوں کو نظر کرسکتا ہے۔ گزشتہ دنوں میں عالمی شراکت داروں کے بجائے روس سے تیل کی خرید و فروخت کرنا بھارت کےمفاد پرست ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔
بھارت کا مذکورہ اقدام ایسی خارجہ پالیسی کی عکاسی کرتی ہے جو اتحادیوں اور بین الاقوامی استحکام پر ذاتی فائدے و مفاد کو ترجیح دیتی ہے۔
بھارت کا یہ اقدام یوکرین جنگ میں ایک طرح سے روس کو مالی معاونت فراہم کر رہا ہے اور خاص طور پر اس تناظر میں جب بھارت اپنے اپ کو عالمی قیادت کے طور پر پیش کرے تو ایسے اقدام کسی بھی طرح سے عالمی رہنما و قیادت کو زیب نہیں دیتے۔
بھارتی حکومت کا طرز عمل اور دوسروں پر الزام تراشی اس کی بوکھلاہٹ اور اکیلے پن کو ظاہر کرتا ہے۔ کیونکہ بھارت اس وقت شدید معاشی نقصان کا سامنا کر رہا ہے۔
ایک بڑے تجارتی شراکت دار (امریکہ) کی جانب سے محصولات بڑھانے کی دھمکی بھارت کی خارجہ پالیسی کی اور سفارتی حکمت عملی میں موجود خامیوں کو ظاہر کرتی ہے، جو اسے مضبوط اتحادیوں کو ناراض کی وجہ بھی بن رہی ہے۔
یہ صورت حال بھارتی حکومت پر ایک چیز واضح کرتی ہے کہ بھارت کی معاشی ترقی اور سفارت کاری کا انحصار صرف اسکے اپنے بس میں نہیں ہے بلکہ اس بات پر ہیکہ عالمی سطح بھارت کس حد تک اصولوں کی پاسداری کرتا ہے۔
دیکھیں: دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج یوم استحصال کشمیر منا رہے ہیں