منگل کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر سائیڈ لائن پر پاکستان سمیت منتخب اسلامی ممالک کے سربراہان نے امریکی صدر سے ملاقات کی۔ اس موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر میری 32 ملاقاتیں ہیں لیکن یہ سب سے اہم ملاقات ہے۔
اسلامی ممالک کے سربراہان نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ ختم کروانے اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
منگل کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر سائیڈ لائن پر ہونے والا یہ اجلاس قطر اور امریکہ کی میزبانی میں ہوا جس میں منتخب اسلامی ممالک کو مدعو کیا گیا تھا۔
اس ملاقات کا مقصد غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے خاتمے کے مـجوزہ منصوے کے بارے میں منتخب اسلامی ممالک کو آگاہ کرنا تھا۔
اس اجلاس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارت، قطر، مصر، ،ترکی، اردن، انڈونیشیا اور پاکستان کے سربراہان شریک تھے۔
باضابطہ ملاقات سے قبل ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی بات چیت کے مطابق ملاقات میں شریک قطر کے امیر نے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد غزہ میں جنگ کا خاتمہ اور اسرائیلی مغویوں کی رہائی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ غزہ میں جنگ ختم کروانے کے لیے امریکہ اُن کے ساتھ ہے۔
جس کے جواب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم اسرائیلی مغویوں کی رہائی چاہتے ہیں اور دنیا میں کوئی بھی یہ نہیں کروا سکتا سوا اس گروپ کے (منتخب اسلامی ممالک) اس لیے یہ ملاقات اُن کے لیے بھی ایک عزاز ہے۔‘
ٹرمپ نے کہا کہ ’جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر میری 32 ملاقاتیں ہیں لیکن یہ سب سے اہم ملاقات ہے۔ ہم اس چیز (جنگ) کو ختم کرنے جا رہے جسے شروع ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔‘
اس ملاقات سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے حصول کی کوششوں کا حصہ رہے ہیں تاکہ مذاکرات کرنے والے فریقین اس ہدف کو حاصل کر لیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ حالیہ دنوں میں کئی طاقتور ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے۔
حماس کے تاوان کے مطالبات کو تسلیم کرنے کے بجائے ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جو لوگ امن چاہتے ہیں انھیں ایک نکتے پر متحد ہونا چاہیے کہ یرغمالیوں کو اب فوری رہا کر دیا جائے۔
دیکھیں: شہباز شریف جنرل اسمبلی کے اجلاس میں آج شریک ہونگے، ٹرمپ سے ملاقات کا امکان