سال 1947 قیام پاکستان کے بعد افغانستان وہ ملک تھا جس نے اقوام متحدہ میں پاکستان کو بطور ریاست تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔۔۔
ڈیورنڈ لائن کے اس پار آج کا افغانستان جس کے اوپر جب بھی جنگ مسلط کی گئ پاکستان نے ہی اس کے ہزاروں مہاجرین کو نہ صرف پناہ دی بلکہ انہیں بنیادی انسانی حقوق بھی دئیے اور اپنے بے پناہ وسائل بھی خرچ کیے ۔۔۔اس سب کے باوجود کہ مہاجرین میں سے بہت سے لوگوں نے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں امن و امان کی خرابی میں نہ صرف حصہ ڈالا بلکہ قبائلی علاقوں میں موجود شدت پسند گروہوں کے ساتھ مل کے امن و امان کو بھی خراب کیا جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگ شہید اور بے گھر ہوگئے ۔۔
امریکی انخلاء کے بعد طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالا تو اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی کوششیں شروع کیں۔پاکستان جو افغانستان کا برادر اسلامی ملک ہے اور مشکل وقت میں اس نے افغانستان کا ساتھ دیا بدقسمتی سے افغانستان کی موجودہ حکومت بھی اپنے پیش رؤں کی طرح پاکستان کے ساتھ سرد رویہ رکھنے پہ اصرار کررہی ہے۔ ؎
باوجود اس کے کہ پاکستانی حکام نے کابل کے مستقل دورے بھی کیے اور برادرانہ تعلقات بحال کرنے کی کوششوں پہ زور دیا ، پچھلے دنوں 15 اگست کے دن جب کابل میں افغانستان کے یوم آزادی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان وزیر خارجہ نے پاکستان کے اوپر افغانستان میں عدم استحکام پھیلانے کا الزام عائد کردیا یہ بات بذات خود ایک بھونڈا مذاق ہے کہ ریاست پاکستان خود افغان طالبان اور تحریک۔طالبان پاکستان کی جانب سے مسلسل دہشتگردی کا شکار ہے اور متعدد مرتبہ افغانستان سے دہشتگرودں کے ٹھکانے ختم کرنے کا مطالبہ کرچکا ہے ۔۔
پچھلے دنوں اقوام متحدہ میں امریکہ کے سابق سفیر برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے پاکستان پہ الزام عائد کیا کہ پاکستان طالبان مخالف عناصر کو پناہ دے رہا ہے جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کردیا۔۔
حقیقت یہ ہے کہ افغانستان کا یہ رویہ خطے میں عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں ممالک دوستی کے تعلقات استوار کریں ،دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کریں اور تجارتی تعلقات بحال کرکے معاشی استحکام پیدا کریں تاکہ دونوں ممالک کے عوام خوشحال زندگی گزار سکیں۔
پاکستان تو ایک ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے دوستی و تعاون کا ہاتھ بڑھا چکا ہے دیکھتے ہیں افغان ریاست اس کا جواب کیسے دیتی یے یا اپنی ضد پہ قائم رہتی ہے ۔
دیکھیں؛ زلمے خلیل زاد کا بیان؛ پاک افغان تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی سازش؟