سوڈان اپریل 2023 سے فوج اورآی ایس ایف کے درمیان خونریز خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے، جس میں 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر، اور ملک کے کئی حصے قحط کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

December 14, 2025

نادرا کی جانب سے جاری کردہ باضابطہ وضاحت میں کہا گیا ہے کہ نہ تو سرگودھا اور نہ ہی ملک کے کسی دوسرے نادرا دفتر میں اس نوعیت کا کوئی نوٹس موجود ہے۔ ادارے نے اس امر پر زور دیا کہ نادرا کا آئینی اور قانونی مینڈیٹ پاکستان کے تمام شہریوں کو بلاامتیاز شناختی خدمات فراہم کرنا ہے۔

December 13, 2025

یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ماضی میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں، بشمول آئی ایم ایف، سے پاکستان کے لیے مالی معاونت روکنے کی اپیلوں نے ملک کے سیاسی اور سفارتی ماحول پر منفی اثرات مرتب کیے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اس حکمتِ عملی سے پیدا ہونے والا سیاسی ردِعمل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے منسوب نہیں کیا جا سکتا۔

December 13, 2025

مزید تشویشناک پہلو یہ ہے کہ پوسٹ کو حذف کیے جانے کے باوجود نہ کوئی باقاعدہ وضاحت جاری کی گئی، نہ معذرت، اور نہ ہی سورس یا مواد میں تصحیح کی گئی۔ بین الاقوامی صحافتی اصولوں کے مطابق، خاص طور پر ریاست سے منسلک نشریاتی اداروں کے لیے، ایسی خاموشی قابلِ قبول نہیں سمجھی جاتی کیونکہ ان کے مواد کے سفارتی مضمرات بھی ہو سکتے ہیں۔

December 13, 2025

پاکستان کا موقف ہے کہ ٹی ٹی پی کی قیادت، تربیت، لاجسٹکس اور آپریشنز کی پناہ گاہیں افغان زمین پر ہیں، جیسا کہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم اور سگار رپورٹس میں بارہا ذکر ہوا ہے۔ پاکستان کے مطابق، حملے سرحد کے پار سے آتے ہیں، اس لیے ذمہ داری کو صرف داخلی معاملے کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔

December 13, 2025

رپورٹ کے مطابق متعدد افغان پناہ گزین، جو حالیہ برسوں میں امریکہ-میکسیکو سرحد کے ذریعے داخل ہوئے تھے اور اپنی امیگریشن عدالتوں میں سماعت کے منتظر تھے، اب امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کی جانب سے گرفتار کیے جا رہے ہیں۔

December 13, 2025

کیا زلمے خلیل زاد کا پاکستان مخالف بیانیہ پاک افغان تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی کوشش ہے؟

پچھلے دنوں اقوام متحدہ میں امریکہ کے سابق سفیر برائے افغانستان  زلمے خلیل زاد نے پاکستان پہ الزام عائد کیا کہ پاکستان طالبان مخالف عناصر کو پناہ دے رہا ہے جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کردیا۔۔ 
زلمے خلیل زاد

پاکستان  تو ایک ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے دوستی و تعاون کا ہاتھ بڑھا چکا ہے دیکھتے ہیں افغان ریاست اس کا جواب کیسے دیتی یے یا اپنی ضد پہ قائم رہتی ہے ۔ 

August 21, 2025

سال 1947 قیام پاکستان کے بعد افغانستان وہ ملک تھا جس نے اقوام متحدہ میں پاکستان کو بطور ریاست تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔۔۔ 

ڈیورنڈ لائن کے اس پار آج کا افغانستان جس کے اوپر جب بھی جنگ مسلط کی گئ پاکستان نے ہی اس کے ہزاروں مہاجرین کو نہ صرف پناہ دی بلکہ انہیں بنیادی انسانی حقوق بھی دئیے اور اپنے بے پناہ وسائل بھی خرچ کیے ۔۔۔اس سب کے باوجود کہ مہاجرین میں سے بہت سے لوگوں نے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں امن و امان کی خرابی میں نہ صرف حصہ ڈالا بلکہ قبائلی علاقوں میں موجود شدت پسند گروہوں کے ساتھ مل کے امن و امان کو بھی خراب کیا جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگ شہید اور بے گھر ہوگئے ۔۔ 

امریکی انخلاء کے بعد طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالا تو اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی کوششیں شروع کیں۔پاکستان جو افغانستان کا برادر اسلامی ملک ہے اور مشکل وقت میں اس نے افغانستان کا ساتھ دیا بدقسمتی سے افغانستان کی موجودہ حکومت بھی اپنے پیش رؤں کی طرح پاکستان کے ساتھ سرد رویہ رکھنے پہ اصرار کررہی ہے۔ ؎

باوجود اس کے کہ پاکستانی حکام نے کابل کے مستقل دورے بھی کیے اور برادرانہ تعلقات بحال کرنے کی کوششوں پہ زور دیا ، پچھلے دنوں 15 اگست کے دن جب کابل میں افغانستان کے یوم آزادی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان وزیر خارجہ نے پاکستان کے اوپر افغانستان  میں عدم استحکام پھیلانے کا الزام عائد کردیا یہ بات بذات خود ایک بھونڈا مذاق ہے کہ ریاست پاکستان خود افغان طالبان اور تحریک۔طالبان پاکستان کی جانب سے مسلسل دہشتگردی کا شکار ہے اور متعدد مرتبہ افغانستان سے دہشتگرودں کے ٹھکانے ختم کرنے کا مطالبہ کرچکا ہے ۔۔ 

پچھلے دنوں اقوام متحدہ میں امریکہ کے سابق سفیر برائے افغانستان  زلمے خلیل زاد نے پاکستان پہ الزام عائد کیا کہ پاکستان طالبان مخالف عناصر کو پناہ دے رہا ہے جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کردیا۔۔ 

حقیقت یہ ہے کہ افغانستان کا یہ رویہ خطے میں عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں ممالک دوستی کے تعلقات استوار کریں ،دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کریں اور تجارتی تعلقات بحال کرکے معاشی استحکام پیدا کریں تاکہ دونوں ممالک کے عوام خوشحال زندگی گزار سکیں۔ 

پاکستان  تو ایک ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے دوستی و تعاون کا ہاتھ بڑھا چکا ہے دیکھتے ہیں افغان ریاست اس کا جواب کیسے دیتی یے یا اپنی ضد پہ قائم رہتی ہے ۔ 

دیکھیں؛ زلمے خلیل زاد کا بیان؛ پاک افغان تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی سازش؟

متعلقہ مضامین

سوڈان اپریل 2023 سے فوج اورآی ایس ایف کے درمیان خونریز خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے، جس میں 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر، اور ملک کے کئی حصے قحط کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

December 14, 2025

نادرا کی جانب سے جاری کردہ باضابطہ وضاحت میں کہا گیا ہے کہ نہ تو سرگودھا اور نہ ہی ملک کے کسی دوسرے نادرا دفتر میں اس نوعیت کا کوئی نوٹس موجود ہے۔ ادارے نے اس امر پر زور دیا کہ نادرا کا آئینی اور قانونی مینڈیٹ پاکستان کے تمام شہریوں کو بلاامتیاز شناختی خدمات فراہم کرنا ہے۔

December 13, 2025

یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ماضی میں بین الاقوامی مالیاتی اداروں، بشمول آئی ایم ایف، سے پاکستان کے لیے مالی معاونت روکنے کی اپیلوں نے ملک کے سیاسی اور سفارتی ماحول پر منفی اثرات مرتب کیے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اس حکمتِ عملی سے پیدا ہونے والا سیاسی ردِعمل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے منسوب نہیں کیا جا سکتا۔

December 13, 2025

مزید تشویشناک پہلو یہ ہے کہ پوسٹ کو حذف کیے جانے کے باوجود نہ کوئی باقاعدہ وضاحت جاری کی گئی، نہ معذرت، اور نہ ہی سورس یا مواد میں تصحیح کی گئی۔ بین الاقوامی صحافتی اصولوں کے مطابق، خاص طور پر ریاست سے منسلک نشریاتی اداروں کے لیے، ایسی خاموشی قابلِ قبول نہیں سمجھی جاتی کیونکہ ان کے مواد کے سفارتی مضمرات بھی ہو سکتے ہیں۔

December 13, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *