گزشتہ رات شمالی وزیرستان کےعلاقے حسن خیل میں پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے۳۰دہشتگروں کو کاروائی میں ہلاک کردیا۔
شمالی وزیرستان کے علاقےمیں سکیورٹی فورسز کی کاروائی کےنتیجےمیں ۳۰کےقریب دہستگردہلاک ہوئے،ہلاک ہونےوالےعسکریت پسندوں کا تعلق بھارتی فتنہ پرور گروہ فتنۃ الخوارج سے بتایاجارہاہے،بھارتی ایماء پر کام کرنےوالےدہشتگردوں سے اسلحہ وسازوسامان کثیرتعداد میں برآمدہواہے۔ اس بات کا اعلان آئی ایس پی آر نے اپنی ٹویٹ میں کیا۔ یہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے دو سال کے دوران کیا جان والا پہلا ٹویٹ تھا۔
بروقت کاروائی
رات کی تاریکی میں سکیورٹی حکام نے بروقت کاروائی کرتےہوئے پاکستان کو ایک عظیم سانحے سے بچالیا ہے دہشتگردوں کی اتنی کثیر تعداد سےنمٹنا اور انکو ٹھکانے لگانا افواجِ پاکستان کی ایک بڑی کامیابی ہےوگرنہ دوسری صورت میں ریاستِ پاکستان کوبھاری نقصان اُٹھاناپڑسکتاتھا، جسکی تلافی ناممکن تھی۔


پاک۔افغان تعلقات کیسے متاثر ہو سکتے ہیں؟
ہسمایہ، ممالک پاکستان۔افغانستان کے حالیہ بڑھتے تعلقات وروابط کوسامنےرکھتےہوئے افغان حکام کو اس جانب توجہ مرکوز کرنا ہوگی کہ کہیں پاک۔افغان تعلقات کےدشمن ان روابط کو تہِ تیغ کرنے کی کوششوں میں کامیاب تونہیں ہورہے؟ دشمن عناصردہشتگردانہ کاروائیوں کےلیےافغان سرزمین تواستعمال نہیں کررہے؟ تمام ترصورتحال کوسامنےرکھتےہوئے افغان حکام کو اپنی سکیورٹی پالیسی پر نظرِثانی کرنےکی اشدضرورت ہے،چونکہ پاک۔افغان تعلقات ہی باہمی امن و استحکام پر ہی منحصرہیں۔
سکیورٹی حُکام پُرعزم
افواجِ پاکستان اورحفاظتی ادارے دہشتگرد وعسکریت پسند کاروائیوں سےنمٹنےاور ملکی سالمیت کےتحفظ کےلیےپُرعزم ہیں۔بھارتی منظم شدہ منصوبے کوناکام بنانےکےلیے تیارہیں
دیکھیں: جنوبی وزیرستان میں پولیس گاڑی پر حملہ، ڈی ایس پی زخمی، ایک اہلکار لاپتہ