افغانستان نے پاکستان کے سفارتی تعلقات کو اگلے درجے پر لے جانے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے جس سے دونوں ممالک کے کشیدہ تعلقات میں مثبت تبدیلی کے اشارے ملتے ہیں۔ طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، جیسا کہ ان کے دفتر نے تصدیق کی ہے۔ یہ قدم پڑوسی ممالک کے درمیان باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم پیشرفت سمجھا جا رہا ہے۔
سفارتی تعلقات کی سطح بلند، کشیدگی میں کمی
پاکستان نے جمعے کے روز کابل میں اپنے چارج ڈی افئیرز کو سفیر کے عہدے پر ترقی دے دی، جبکہ افغانستان نے بھی اسلام آباد میں اپنے نمائندے کو اسی سطح پر لانے کا اعلان کیا۔ یہ اقدامات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ دونوں ممالک چیلنجز کے باوجود تعلقات کو بہتر بنانے پر سنجیدہ ہیں۔
دو طرفہ سفارتی تعلقات میں بہتری
افغان وزارت خارجہ نے سفارتی سطح کو بلند کرنے کو “دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کا ذریعہ” قرار دیا ہے۔ یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب کئی ماہ سے تعلقات میں کشیدگی تھی، جس کی وجہ سیکیورٹی خدشات اور پاکستان کی جانب سے ہزاروں افغان مہاجرین کی واپسی کی کوششیں تھیں۔
مئی میں، امیر خان متقی نے چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کی موجودگی میں اسلام آباد میں پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر چینی وزیر خارجہ نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان بہتر سفارتی تعلقات کی حمایت کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کے سفیروں کے تبادلے کے منصوبے کو سراہا۔
اسحاق ڈار نے تعلقات میں “مثبت رجحان” کی تعریف کی اور کہا کہ سفارتی سطح کی ترقی دونوں ملکوں کے درمیان مزید تبادلوں کو فروغ دے گی۔ خطے میں استحکام اور تعاون کے لیے سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانا انتہائی اہم ہے۔
بین الاقوامی تناظر اور مستقبل کے امکانات
2021 میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد سے صرف چند ممالک، جن میں چین شامل ہے، نے ان کے سفیروں کو تسلیم کیا ہے۔ روس نے حال ہی میں طالبان کو “دہشت گرد” کے لیبل سے ہٹا کر ان کے سفیر کو تسلیم کیا ہے۔ یہ اقدامات دیگر ممالک کو بھی افغانستان کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانے کی جانب راغب کر سکتے ہیں۔
افغانستان اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی سطح بلند ہونا ایک اہم پیشرفت ہے۔ دونوں فریق مشترکہ مسائل کے حل اور خطے میں امن کو فروغ دینے کے لیے اس رفتار کو برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں۔ امیر خان متقی کے آئندہ دورے سے ان کوششوں کو مزید تقویت ملنے کی توقع ہے، جس سے تعاون کے نئے راستے کھلیں گے۔