افغان ڈرائیورز کے لیے پاکستان کی نئی ویزا پالیسی

پاکستان نے افغان ڈرائیورز اور ٹرانسپورٹرز کے لیے ایک سال کی ملٹی پل انٹری ویزا پالیسی متعارف کروائی ہے جس سے سرحد پار تجارت اور علاقائی روابط بڑھیں گے

1 min read

افغان ڈرائیورز کے لیے پاکستان کی نئی ویزا پالیسی

پاکستان کے وزارتِ داخلہ کی جانب سے افغان ڈرائیورز کے لیے نئی ویزا پالیسی کا اعلان کردیا گیا جو افغانستان کے ساتھ تجارت میں معاون ثابت ہوگی۔

اسلام آباد، 21 جون 2025: علاقائی روابط کو بڑھانے کی ایک اہم پالیسی کے تحت پاکستان نے افغان ڈرائیورز اور ٹرانسپورٹرز کے لیے ویزا کی ایک نئی قسم متعارف کروائی ہے۔ نئے ضوابط کے مطابق تجارت اور ٹرانزٹ میں کام کرنے والے افغان شہری اب ایک سال کی ملٹی پل انٹری ویزا حاصل کر سکیں گے۔ اس ویزا کی فیس 100 ڈالر ہے اور اس کا مقصد سرحد پار سامان کی نقل و حرکت کو سہل کرنا ہے۔

پاکستان کے وزارتِ داخلہ کی جانب سے کیے گئے اس اعلان کو افغانستان کے ساتھ بلا رکاوٹ تجارت کو سپورٹ کرنے کے ایک عملی اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے بارڈر کراسنگز پر تاخیر کم ہوگی اور علاقائی سپلائی چینز کی کارکردگی بہتر ہوگی۔

پاکستان کا یہ تازہ فیصلہ پڑوسی ممالک کے ساتھ معاشی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے وسیع تر مقصد کے عین مطابق ہے۔ حکام کا مزید کہنا ہے کہ ایسے اقدامات پاکستان کے اس عزم کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ مضبوط تجارتی راستے بنائے اور افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان ایک قابلِ اعتماد رابطے کا کردار ادا کرے۔

بڑھتا ہوا اعتماد اور تجارتی رجحان
نئی ویزا پالیسی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسلام آباد اور کابل ماضی کے تناؤ کے بعد اپنے تعلقات کو دوبارہ استوار کر رہے ہیں۔ گزشتہ مہینے دونوں ممالک کے درمیان اعلی سطحی دورے ہوئے جس میں افغان حکام نے اسلام آباد کا دورہ کیا اور پاکستانی نمائندے کابل گئے۔ ان تبادلوں کے نتیجے میں تجارت اور ٹرانزٹ کے شعبوں میں نئی تعاون کی فضا بنی ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان نے گوادر پورٹ کے ذریعے افغانستان کو کھاد کی برآمدات کو آسان بنانے پر سنجیدگی کا اظہار کیا ہے۔ پورٹ پر کھاد سے لدے دوسرے جہاز کی لنگر اندازی اس کی ایک اہم مثال ہے۔ حکام اسے تجارتی معمولات کی بحالی کی علامت قرار دے رہے ہیں۔

مزید برآں چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کو افغانستان تک بڑھانے کے حوالے سے بات چیت نے پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان ثلاثی تعاون میں امیدِ نو پیدا کی ہے۔ یہ اقدامات اس بات کے عکاس ہیں کہ باہمی فائدے کے لیے علاقائی انحصار کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

حال ہی میں تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) سے متعلقہ ملزم افراد کی بے دخلی کے تنازعات کے باوجود حکام نے واضح کیا کہ پاکستان کے اقدامات محض سلامتی کی بنیاد پر تھے۔ اسلام آباد حتی الامکان حقیقی تجارتی سہولیات فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔

یہ نئی ویزا پالیسی صرف ایک دستاویز ہی نہیں بلکہ ایک عزم کا اظہار ہے۔ یہ پاکستان کی اس خواہش کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ پیچیدگیوں کے باوجود سرحد پار تجارت کو ہموار بنانے میں سرمایہ کاری کرے۔

افغان تاجروں کے لیے رسائی کو آسان بنا کر اسلام آباد ایک بار پھر اپنے آپ کو علاقے کا قابل اعتماد پارٹنر ثابت کر رہا ہے۔ علاقائی رابطے پر مبنی ایسے اقدامات طویل مدتی امن اور خوشحالی کے لیے نہایت اہم ہیں

متعلقہ مضامین

کراچی جنسی تشدد کیس میں نئی نویلی دلہن شوہر کے ہاتھوں مبینہ تشدد کا شکار، سول اسپتال میں تشویشناک حالت میں زیر علاج

July 9, 2025

انفرادی بینک کھاتوں سے ماہانہ نقد رقم نکالنے کی حد 10 لاکھ افغان کرنسی کر دی گئی ہے

July 9, 2025

عمران خان کے بیٹے اگست میں پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک میں شمولیت کے ساتھ سیاست میں باقاعدہ انٹر ہوں گے۔

July 9, 2025

اسرائیلی صدرنیتن یاہو اور امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کےدرمیان ڈیڑھ گھنٹے تک ملاقات جاری رہی۔تاہم اس طویل ملاقات کے متعلق وائٹ ہاؤس یا اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا

July 9, 2025

رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *