بھارت نے ایک اہم کامیابی اپنے نام کرتےہوئے”اگنی-۵”میزائل کا ایک نیا “بنکر بسٹر” ورژن تیار کر لیا ہے۔ یہ میزائل ۸۰ سے ۱۰۰ میٹر تک زیرِ زمین پناہ گاہوں، جوہری تنصیبات اور فوجی کمانڈ سینٹر کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں ساڑھے سات ٹن وزنی دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ہے جو اپنے ہدف تک بآسانی پہنچ سکتاہے۔
حکمتِ عملی میں تبدیلی؟
بنکر بسٹرمیزائل کو ایک ایسے وقت میں سامنے لایاگیا ہے جب دنیا جوہری جنگوں سے بچاؤ کے لیے روایتی و قدیمی ہتھیاروں کی جانب بڑھ رہی ہے۔ لیکن دوسری جانب بھارت کا مذکورہ ہتھیار دشمن کے حفاظت سے لبریز ہتھیاروں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے ماضی قریب کے جنگی طریقہ کار میں تبدیلی رونما سکتی ہے۔
جنگوں میں میزائل حملوں کا بڑھتا رجحان
اگرچہ اس میزائل کی پہنچ ۲۵۰۰ کلومیٹر تک محدود کر دی گئی ہے، لیکن اس کی تیز رفتاری، اور تباہ کن صلاحیت اسے ایک حیرت انگیز ہتھیار بناتی ہے،بھارت اب جنگی جہازوں کے بجائے میزائلوں پرزیادہ انحصار کر رہا ہے۔
پاکستان اور چین کوخطرات لاحق؟
اس اہم پیشِ رفت کےبعد سے بھارت کوپاکستان پر نُمایاں برتری حاصل ہو سکتی ہے، کیونکہ پاکستان کے پاس فی الوقت ایسا کوئی بنکر بسٹر میزائل سسٹم موجود نہیں ہے۔ پاکستان کے زیرِ زمین جوہری مراکز مثلاً کہوٹہ، کیرتھر پہاڑیاں اور بلوچستان کے خفیہ مراکزاب بھارت کے نئے میزائل سسٹم کی زد میں آسکتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کیا بھارت کی مذکورہ پیشِ رفت خطے میں طاقت کے توازن پر اثرانداز ہوگی؟ کیا پاکستان اور چین اس کے جواب میں کوئی نیا دفاعی نظام تیارسکیں گے؟ ماہرین کا کہنا ہیکہ حالیہ پیش رفت بھارت کی اقدامی صلاحیتوں کو مزید ظاہر کررہاہے، لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم ہورہا ہے کہ دفاع کے بجائے پہل کرنے کا نظریہ اب حقائق کا رُخ کرتاجارہاہے۔