رافیل کرپشن پر بین الاقوامی تشویش
7 جون 2025 — رافیل کرپشن سے متعلق تحقیقات نے بھارت کے دفاعی خریداری نظام میں گہری بدعنوانی اور سنگین خامیوں کو بے نقاب کیا ہے۔
اکتوبر 2024 میں، فرانسیسی اداکارہ جولی گیاے نے ایک فلم کی فنڈنگ سے متعلق فرانسیسی حکام کے سامنے رضاکارانہ طور پر پیشی دی۔ اس فلم کو بھارت کی ریلائنس گروپ نے €1.6 ملین فراہم کیے — وہی ریلائنس جو €7.8 ارب کے رافیل معاہدے میں شامل تھی۔
معاہدہ اُس وقت ہوا جب فرانسوا اولاند، جو گیاے کے ساتھی تھے، فرانس کے صدر تھے۔ مفاد کے ٹکراؤ کا خدشہ اٹھایا گیا، مگر اولاند نے کسی مداخلت سے انکار کیا۔ گیاے کے وکیل نے کہا کہ فنڈنگ محض اتفاق تھی۔
ریلائنس کا انتخاب اور HAL کو نظرانداز کرنا
تحقیقات میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ 2015 میں فرانس نے ریلائنس پر عائد €143.7 ملین کا ٹیکس دعویٰ ختم کر دیا — اس وقت جب رافیل معاہدے پر بات چیت ہو رہی تھی۔
اس سے پہلے بھارت نے 126 رافیل طیارے HAL کے ذریعے تیار کروانے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن وزیرِاعظم مودی کے فرانس دورے کے بعد اچانک HAL کو ہٹا کر ریلائنس کو پارٹنر بنا دیا گیا، جسے ہوابازی کا تجربہ نہیں تھا۔
رافیل کرپشن سے دفاعی ساکھ کو نقصان
رافیل کرپشن کی تحقیقات جاری ہیں، اور مزید حقائق سامنے آنے کی توقع ہے۔ 2022 میں داسوٹ کے دفاتر پر فرانس میں چھاپہ بھی مارا گیا، NGO شیرپا کی شکایت پر۔
یہ اسکینڈل نہ صرف بھارت کی دفاعی ساکھ پر سوال اٹھاتا ہے، بلکہ علاقائی کشیدگی میں بھی اضافہ کر رہا ہے — خاص طور پر پاکستان کے لیے، جو اسے ایک خطرے کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
مستقبل میں یہ تنازع بھارت کے ہتھیاروں کے سودوں اور عالمی شراکت داریوں پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔