اقوام متحدہ میں پاکستان کی زبردست تقریر
اسلام آباد: 24 جون 2025 پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے علاقائی سلامتی کو مدّنظر رکھتے ہوئے افغانستان میں جاری بحران اور مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اگر فوری طور پر حل نہ کی گئی تو پورے خطے کو متاثر کرسکتی ہے۔
پاکستانی نمائندے نے توجہ دلاتے ہوئےکہا کہ افغانستان میں عدم استحکام پورے خطے کے لیے ایک سنگین مسئلہ پیدا کر سکتا ہے۔ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے – چاہے وہ 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی ہو، سرحد پار دہشت گرد حملے ہوں یا علاقائی سلامتی کے مسائل ہوں۔
دہشت گردی کا نیا محاذ
پاکستان نے انکشاف کیا کہ گزشتہ ماہ تحریک طالبان پاکستان کے 54 دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا جن کے پاس جدید اسلحہ موجودتھا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ اس گروہ کو بھارتی حمایت نیٹ ورک ی سرپرستی حاصل تھی۔
تین ملکی مذاکرات: امید کی کرن
اس بحران کے درمیان چین، پاکستان اور افغانستان نے کابل میں تین ملکی مذاکرات کا نیا دور شروع کیا ہے۔ افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے زور دے کر کہا کہ “علاقائی امن باہمی احترام و تعاون سے ہی ممکن ہے۔فریقین نےٹی ٹی پی اور اس جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مشترکہ کارروائی پر اتفاق کیا۔
اقتصادی تعاون کے مواقع
افغان وزیر تجارت نورالدین عزیزی نے چین اور پاکستان کو اقتصادی اور صنعتی میدان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ جواباً دونوں ممالک نے افغانستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی۔
مہاجرین کا نیا بحران؟
اقوام متحدہ کے ایک اندازے کے مطابق افغانستان میں بے گھر افراد کی تعداد میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر صورتحال مزید بگڑی تو پاکستان کو بڑی تعداد میں مہاجرین کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
عالمی برادری کے نام پیغام
پاکستان کا یہ پیغام درحقیقت پوری دنیا کے لیے اہم اور سنجیدہ پیغام ہے۔ جیسا کہ ایک تجزیہ کار نے کہا افغانستان اور مشرق وسطیٰ کے بحران ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
آخری موقع
پاکستان کا موقف ہے کہ ابھی بھی وقت ہے کہ عالمی برادری ذمہ داری کا مظاہرہ کرتےبوئے پر اس بحران کا حل نکالے۔ سفارت کاری، علاقائی تعاون سے نہ صرف بحران کو روکا جا سکتا ہے بلکہ دیرپا امن کی راہ بھی ہموار کی جا سکتی ہے