افغان طالبان نے فتنۃ الخوارج کو تیبیہ کی کہ امیر کے حکم کے خلاف پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، بیرون ملک جہاد کرنے والے حقیقی مجاہد نہیں، جہاد کی اجازت دینا کسی فرد یا گروہ نہیں، صرف ریاستی امیر کا اختیار ہے، ریاستی قیادت کے حکم کے باوجود پاکستان جانا شرعا نافرمانی ہے۔
سرکاری نشریاتی ادارے ’پی ٹی وی‘ کے مطابق کابل پولیس ہیڈکوارٹرز میں ۲۷مئی ۲۰۲۵ کو پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے افغان طالبان کے کمانڈر سعیداللہ سعید نے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث فتنۃ الخوارج کو متنبہ کیا کہ امیر کے حکم کے خلاف کسی بھی ملک میں لڑنا جائز نہیں، مختلف گروہوں میں شامل ہوکر بیرون ملک جہاد کرنے والے حقیقی مجاہد نہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایک مقام سے دوسرے مقام پر حملے کرنے والے افراد کو مجاہد کہنا غلط ہے، جہاد کا اعلان یا اجازت دینے کا اختیار صرف امیرِ ریاست ہے، کسی گروہ یا فرد کا نہیں۔ اگر ریاستی قیادت کسی ملک نہ جانے کا حکم دے چکی ہو تو اس کے باوجود وہاں جانا شرعی نافرمانی ہے۔
کمانڈر سعید اللہ سعید نے کہا کہ اپنی انا یا ذاتی / گروہی وابستگی کی بنیاد پر کیا گیا جہاد شریعت کے مطابق فساد تصور کیا جائے گا۔ جہاد کے نام پر حملے کرنے والے گروہ شریعت اور افغان امارت دونوں کے نافرمان ہیں۔
دفاعی ماہرین کے مطابق یہ بیان پاکستان کی داخلی سلامتی، بیانیے اور عالمی سطح پر سفارتی مؤقف کی تائید کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی پراکسیز اور بھارتی ایما پر فتنۃ الخوارج کا نام نہاد جہاد دراصل شریعت، ریاست اور امن کے خلاف دہشت گردی ہے۔
فتنۃ الخوارج کا لیڈر نوولی محسود: ایک غیر ملکی ایجنٹ، جعلی مجاہد
درج بالا بیان کے تناظر میں دیکھا جائے تو نور ولی محسود تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا خود ساختہ “امیر المومنین”، جو فتنہ الخوارج کے سرغنہ کے طور پر جانا جاتا ہے، درحقیقت غیر ملکی طاقتوں کی مالی اور فکری پشت پناہی پر پلنے والا ایک دہشت گرد ہے۔ اس کا دعویٰ جہاد دراصل ایک سیاسی پراکسی وار ہے جس کا اصل جہاد سے کوئی لینا دینا نہیں۔ اس کا غیر مسلم قوتوں کے ساتھ اتحاد کے شرعا جائز ہونے کا بیان ٹی ٹی پی کے اصلی ایجنڈے کو بے نقاب کرتا ہے۔ کیونکہ یہ اتحاد بے گناہ مسلمانوں کے قتل کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
جہاد کی آڑ میں غیر ملکی فنڈڈ دہشت گردی
نور ولی کا غیر مسلم دشمنوں کے ساتھ تعاون کا جواز پیش کرنا پاکستان کے اس دعوے کی تصدیق ہے کہ ٹی ٹی پی بھارت جیسی معاند ریاستوں کا پراکسی گروپ ہے۔ اس کے اپنے الفاظ اس بات کے ضامن ہیں کہ افغان سرزمین کو پاکستان میں حملوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ ٹی ٹی پی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لیے ایک کرائے کے قاتل کا سا کردار ادا کر رہی ہے۔ مسلم علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ غیر مسلموں کے ساتھ معاہدہ صرف مسلمانوں کی جان کے تحفظ کی غرض سے کیا جائے تو جائز ہے، کجا یہ کہ اس معاہدے میں آڑ میں انہیں مارا جائے۔
اسی طرح کئِ علماء کی یہ رائے ہے کہ اسلام دشمنوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کو قتل کرنا شرعاً سنگین جرم ہے۔ نور ولی کے یہ گھڑے ہوئے فتوے دین نہیں، بلکہ غیر ملکی فنڈڈ دہشت گردی کو چھپانے کا ایک عذر ہیں۔ اس کے “فتووں” کی کوئی حیثیت نہیں کیونکہ اس کے پاس نہ تو کوئی باقاعدہ دینی تعلیم ہے، نہ کسی معتبر مدرسے (جیسے دارالعلوم دیوبند یا الازہر) سے سند، اور نہ ہی کسی معروف عالم دین کی تائید۔
خود ساختہ مفتی القتال
نور ولی کوئی عالم دین نہیں بلکہ ایک خود ساختہ مفتی القتال (جنگ) ہے۔ اس کا “جہاد” خودکش دھماکوں، مساجد اور مدارس پر حملوں اور معصوم شہریوں کے قتل تک محیط ہے جو کہ دینِ اسلام میں صراحتا ایک فعلِ حرام ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے
مَنْ قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًاؕ
“جس نے کسی بے گناہ کو قتل کیایا زمین میں فساد برپا کیا تو گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔“ (5:32)
لیکن فتنۃ الخوارج لیڈر نور ولی کی تحریک تو استوار ہی اجتماعی قتل پر ہے۔ اپنے مظلوم مسلم شہریوں کی تکفیر کر کے ان کے قتل کو جائز ٹھہرانا اس کے نزدیک ایک معمول کی بات ہے، حالانکہ بغیر شرعی دلیل کے کسی مسلمان کو کافر کہنا بذاتِ خود گناہِ کبیرہ ہے۔
مجاہد نہیں، کرایہ کا قاتل
فروری ۲۰۲۵ کی اقوام متحدہ کی ۳۵ویں رپورٹ کے مطابق، نور ولی محسود اور اس کا خاندان افغان طالبان سے ماہانہ ۴۳۰۰۰ ڈالر وصول کرتا ہےجس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کا یہ نام نہاد “جہاد” دراصل ایک دینی فریضہ نہیں بلکہ ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ ٹی ٹی پی کا یہ تشدد دینِ اسلام سے کوئی تعلق نہیں رکھتا بلکہ یہ ایک غیر ملکی فنڈڈ تخریب کاری ہے جو عالمی سطح پر اسلام کا نام بدنام کررہی ہے کیونکہ یہ تمام افراد اسلام کا لبادہ اوڑھ کر دینِ اسلام ک آڑ میں اپنے یہ عزائم پورے کررہے ہیں۔ یہ بیرون ممالک اسلاموفوبیا کو ہوا دے رہی ہے۔
علماء اور مجاہدین ٹی ٹی پی کی مکاری کو مسترد کرتے ہیں
Islamic Army Group (IAG) کے کمانڈر سعید اللہ سعید نے پاکستان میں امیر المؤمنین کے حکم کے خلاف لڑنے والوں کو واضح طور پر کافر قرار دیتے ہوئے کہا کہ:
“جو لوگ نافرمانی کرتے ہوئے کسی دوسرے ملک میں لڑتے ہیں، وہ باغی ہیں، مجاہد نہیں۔“
افغان علماء اور مجاہدین رہنماؤں کا بھی یہی موقف ہے کہ ٹی ٹی پی حقیقی اسلامی نظام کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے، کیونکہ یہ گروہ غیر ملکی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ ان کا نام نہاد “جہاد” دراصل اسلام کے ساتھ غداری ہے، جس کا مقصد مسلم ممالک کو کمزور کرنا ہے۔
مجاہد کے لبادے میں غدار
نور ولی محسود دفاعِ اسلام ہر گز نہیں کر رہا بلکہ اسلام کی جڑوں کو اندر سے کھوکھلا کر رہا ہے۔ قرآنی آیات کو اہنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف استعمال کر کے خونریزی کو جواز فراہم کرنا اس کا وطیرہ ہے۔ اس کے “فتوے” محض پروپیگنڈہ ہیں، اس کا جہاد ایک دھوکہ، اور اس کی وفاداری صرف اس کے غیر ملکی آقاؤں کے ساتھ ہے۔ ٹی ٹی پی کا دہشت گردی کا ایجنڈا مذہبی نہیں بلکہ سیاسی ہے، اور پاکستان کو اس غیر ملکی ایجنڈے کو بے نقاب کرتے ہوئے اس کے خلاف فیصلہ کن کارروائی جاری رکھنی چاہیے۔
حقیقی علماء مضامینِ کتب پر بحث کرتے ہیں، امن و امان کے لیے کاوشیں کرتے ہیں، نیز مسلمانوں کو باہم متحد کرتے ہیں۔ اس کے برعکس نور ولی بموں سے بحث کرتا ہے، اس کا واحد ڈپلومہ ناحق خونریزی میں ہے۔