پاکستان نے مظفر گڑھ میں بچوں سے زیادتی کے ایک بین الاقوامی نیٹ ورک کا پردہ فاش کر دیا، جو ایک جرمن شہری کی قیادت میں کام کر رہا تھا۔ این سی سی آئی اے (نیشنل سائبر کرائمز انویسٹی گیشن ایجنسی) نے چھاپے مار کر 10 معصوم بچوں کو بچایا اور دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا۔ یہ کارروائی بچوں کے استحصال کے خلاف ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان ایسے مجرموں کو برداشت نہیں کرے گا۔
گیمز اور تحائف کے بہانے بچوں سے زیادتی کے کیسز سامنے آ گئ
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ گروہ 6 سے 10 سال کے بچوں کو گیمز اور تحائف دے کر اپنے جال میں پھنسا رہا تھا۔ بعد ازاں، ان بچوں کو بلیک میل کر کے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی ویڈیوز بنائی جاتی تھیں، جنہیں ڈارک ویب اور لائیو سٹریمنگ پلیٹ فارمز پر فروخت کیا جاتا تھا۔ چوہدری نے کہا کہ یہ نیٹ ورک انتہائی منظم تھا اور اسے ایک جرمن شہری چلا رہا تھا، جس کے خلاف بین الاقوامی سطح پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
50 متاثرین کی شناخت، مزید گرفتاریاں جاری
این سی سی آئی اے نے اب تک 50 متاثرہ بچوں کی نشاندہی کی ہے، جن میں سے 10 کو محفوظ بنایا جا چکا ہے۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو ان بچوں کی بحالی پر کام کر رہا ہے، جبکہ کچھ والدین پر بھی ملوث ہونے کے شبہ میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ اس کیس میں مزید گرفتاریاں ہو سکتی ہیں۔
پاکستان میں بچوں سے زیادتی کے واقعات میں خطرناک اضافہ
رپورٹس کے مطابق، صرف 2024 میں پاکستان میں بچوں سے زیادتی کے 3,364 واقعات رجسٹرڈ ہوئے، جن میں جنسی تشدد، اغوا اور کم عمری کی شادیاں شامل ہیں۔ اوسطاً ہر روز 9 بچے استحصال کا شکار ہو رہے ہیں۔ این سی سی آئی اے نے اس سلسلے میں عالمی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
سخت اقدامات اور فنڈز میں اضافے کی ضرورت
طلال چوہدری نے زور دیا کہ بچوں کے استحصال کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے ہر ضلع میں سائبر کرائم یونٹس قائم کی جانی چاہئیں اور اگلے بجٹ میں اس مقصد کے لیے اضافی فنڈز مختص کیے جائیں۔ انہوں نے عوام سے بھی گزارش کی کہ وہ ایسے مشتبہ سرگرمیوں کی فوری طور پر اطلاع دیں۔
پاکستان کا یہ کریک ڈاؤن ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ بچوں سے زیادتی کرنے والے کسی بھی گروہ کو چھوٹ نہیں دی جائے گی، خواہ وہ ملکی ہو یا بین الاقوامی۔ حکومت کا عزم ہے کہ وہ معصوم بچوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔