کشمیر راولا کوٹ کے علاقے حسین کوٹ میں جمعرات کی صبح قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کی گئی ایک کارروائی کے دوران ایک معروف شدت پسند زرنوش نسیم تین دیگر افراد کے ہمراہ ہلاک ہو گیا۔ یہ آپریشن انٹیلیجنس اطلاعات کی بنیاد پر کیا گیا تھا جو ایک مشتبہ پناہ گاہ کی نشاندہی کرتی تھیں جہاں ریاست مخالف عناصر چھپے ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق جیسے ہی سیکیورٹی فورسز نے مقام کا محاصرہ کیا زرنوش نسیم نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ دھماکے سے اردگرد کے علاقوں کو معمولی نقصان پہنچا۔
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ جیسے ہی فورسز نے پناہ گاہ کا گھیراؤ کیا، اندر موجود شدت پسندوں نے فائرنگ شروع کر دی جس کے جواب میں فورسز نے بھاری ہتھیار استعمال کیے اور یوں مختصر مگر شدید جھڑپ ہوئی۔
گرفتاری سے دوبارہ شدت پسندی تک کا سفر
ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ زرنوش نسیم کو کچھ عرصہ قبل گرفتار کیا گیا تھا، تاہم رہائی کے بعد وہ روپوش ہو گیا۔ بعد ازاں وہ دوبارہ منظرعام پر آیا اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں مصروف ہو گیا۔
تحقیقات کے مطابق زرنوش نسیم علاقائی حملوں کی منصوبہ بندی میں مرکزی کردار ادا کر رہا تھا جس سے سیکیورٹی ادارے شدید تشویش کا شکار تھے۔ اسے تلاش کرنے کی کوششیں پہلے ہی سے جاری تھیں کہ اس کی موجودگی کی خفیہ اطلاع موصول ہوئی۔
کارروائی میں مارے جانے والے دیگر تین شدت پسندوں کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی۔ ان کی لاشوں کو فارنزک تجزیے کے لیے منتقل کر دیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔
واقعے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ حکام نے عارضی چیک پوسٹیں قائم کر دی ہیں اور گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ جوابی کارروائی کو روکا جا سکے۔
اگرچہ یہ آپریشن مکمل ہو چکا ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ علاقے میں “سلیپر سیلز” کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔ زرنوش نسیم کی ہلاکت کو خطے میں بغاوت کے خلاف جنگ میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔