واخان بارڈر کی تکمیل قریب، چین سے براہ راست تجارت
کابل: وزارت دیہی بحالی و ترقی کے مطابق واخان بارڈر سڑک منصوبہ رواں سال کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔ یہ منصوبہ افغانستان کی معیشت، برآمدات اور چین کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ تعمیراتی ٹیمیں مسلسل پیش رفت کر رہی ہیں اور پہلے اور دوسرے مرحلے کا کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ وزارت کے ترجمان نورالہادی عادل نے تصدیق کی کہ منصوبے کو کوئی بڑی رکاوٹ درپیش نہیں آئی اور سڑک کی تعمیر ہموار طریقے سے جاری ہے۔
واخان بارڈر سے تجارت میں انقلابی تبدیلی ممکن
یہ 120 کلومیٹر طویل بارڈر اُس وقت سے افغانستان کے اہم ترین منصوبوں میں شامل ہے جب سے اسلامی امارت دوبارہ اقتدار میں آئی ہے۔ حکومت اس منصوبے کو طویل مدتی معاشی بحالی کا سنگ میل قرار دیتی ہے۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق، واخان بارڈر افغانستان کی تجارتی سمت کو یکسر تبدیل کر سکتی ہے۔ اقتصادی تجزیہ کار عبد الظہور مدبر نے کہا، اگر اس سڑک کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ افغانستان کو دیگر ممالک پر انحصار سے آزاد کر سکتی ہے اور چین کے ساتھ براہ راست تجارتی راستہ فراہم کرے گی، جو بالآخر یورپی منڈیوں تک بھی رسائی دے سکتی ہے۔
اسی طرح ماہرِ معیشت میر شاکر یعقوبی نے کہا، اس سڑک کی تکمیل کے بعد چین کے ساتھ تجارت آسان، سستی اور تیز تر ہو جائے گی، جس کا فائدہ دونوں ممالک کو ہوگا۔
چین کا افغانستان کی ترقی کے لیے تعاون کا عزم
چینی حکام نے افغانستان میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے تعاون جاری رکھنے کا وعدہ دہرایا ہے۔ کابل میں چینی سفیر پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ جیسے ہی واخان راہداری مکمل ہوگی، چین اس راستے سے تجارت کا آغاز کرے گا۔
مقامی حکام نے تصدیق کی ہے کہ چین نے اس منصوبے کے تحت باضابطہ طور پر تجارتی سرگرمیاں شروع کرنے کا وعدہ کیا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات و استحکام کی علامت ہے۔واخان بارڈر منصوبہ وقت پر مکمل ہو گا۔
علاقائی چیلنجز کے باوجود، افغان حکام اس منصوبے کی سخت نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے تاخیر سے متعلق تمام خدشات کو مسترد کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ منصوبہ وقت پر مکمل ہو گا۔