بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی 6 جون 2025 کو جموں و کشمیر میں چناب پل کا افتتاح کریں گے، جو دنیا کا بلند ترین ریلوے پل ہے۔ یہ پل چناب دریا پر تعمیر کیا گیا ہے اور یہ ادھم پور-سرینگر-بارہ مولا ریلوے لنک (USBRL) کا اہم حصہ ہے۔ اس موقع پر مودی وندے بھارت ایکسپریس ٹرین کا بھی افتتاح کریں گے، جو کٹرا سے کشمیر تک سفر کو آسان بنائے گی۔
سیکیورٹی سخت، کشمیریوں کے خدشات
چناب پل کے افتتاح سے قبل وادی میں سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔ بھارتی حکومت اسے ترقی اور رابطے کی بہتری کا ذریعہ قرار دے رہی ہے، لیکن کشمیری رہنماوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ چناب پل کا افتتاح بھارتی فوج کی نقل و حرکت کو تیز کرے گا اور مقامی آبادی پر کنٹرول کو مضبوط بنائے گا۔
کیا چناب پل ترقی ہے یا قبضے کا نیا ذریعہ؟
ناقدین کا ماننا ہے کہ یہ پل صرف معاشی ترقی کے لیے نہیں بلکہ بھارت کے فوجی اور اسٹریٹیجک مفادات کو تقویت دینے کے لیے بنایا گیا ہے۔ مقامی لوگوں کو خدشہ ہے کہ یہ انفراسٹرکچر آبادیاتی تبدیلیوں کو بھی تیز کر سکتا ہے، جس سے کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت متاثر ہو سکتی ہے۔
بھارتی میڈیا چناب پل کے افتتاح کو ایک تاریخی لمحہ قرار دے رہا ہے، جبکہ کشمیری اسے اپنی خودمختاری پر مزید حملہ سمجھ رہے ہیں۔ یہ پل نہ صرف بھارت کی دفاعی صلاحیت کو بڑھائے گا بلکہ کشمیر کے مستقبل پر بھی گہرے اثرات مرتب کرے گا۔
بھارتی مبصرین چناب پل کے افتتاح کو کشمیر تنازعے کے حوالے سے ایک اہم موڑ قرار دے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے اس منصوبے کے ممکنہ اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر انسانی حقوق کے تحفظ اور مقامی آبادی کی رضامندی کے معاملات پر۔ مستقبل میں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا یہ پل کشمیری عوام کے لیے معاشی مواقع فراہم کرتا ہے یا پھر بھارت کے کنٹرول کو مزید مستحکم کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ جب تک کشمیری عوام کی خواہشات اور حقوق کو نظرانداز کیا جاتا رہے گا، اس طرح کے ترقیاتی منصوبے حقیقی امن کی بجائے مزید تناؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔