خیبر پختونخوا کے محکمہ آثار قدیمہ و عجائب گھر (Directorate of Archaeology and Museums) کی جانب سے سوات کے علاقے ٹوکردرہ (Thokardara) میں سائنسی طریقے سے آثارِ قدیمہ کی کھدائی جاری ہے۔ اس منصوبے کا مقصد قدیم تہذیبوں کی باقیات کو دریافت کرنا اور انہیں محفوظ بنانا ہے تاکہ نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی اس تاریخی ورثے کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔ ٹوکردرہ جس کا شمار وادی سوات کے اہم تاریخی مقامات میں ہوتا ہے، ماضی میں گندھارا تہذیب کا ایک نمایاں مرکز رہا ہے۔ یہاں کی کھدائیوں سے حاصل ہونے والی اشیاء قدیم مذہبی، ثقافتی اور فنی روایات کا پتہ دیتی ہیں۔
مئی 2025 میں جاری کھدائیوں کے دوران ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے گندھارا تہذیب سے تعلق رکھنے والی کئی قیمتی اشیاء دریافت کیں جن میں بدھ مت سے تعلق رکھنے والا ایک نہایت خوبصورت اور نایاب مجسمہ بھی شامل ہے۔ یہ مجسمہ نہ صرف فنونِ لطیفہ کا اعلیٰ نمونہ ہے بلکہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس علاقے میں بدھ مت ایک مستحکم اور بااثر مذہب کے طور پر موجود رہا ہے۔ ان دریافتوں سے اس خطے کی مذہبی ہم آہنگی، روحانی زندگی اور تہذیبی ترقی اجاگر ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کی دریافتیں مستقبل میں سوات کی تاریخ کام کرنے والے محققین و ماہرین کے لیے قیمتی مواد فراہم کریں گی۔






خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت، ثقافت، آثارِ قدیمہ و عجائب گھر، زاہد چانزیب نے اس دریافت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ٹوکردرہ میں ہونے والی یہ اہم کھدائیاں نہ صرف تحقیقی حوالے سے اہم ہیں بلکہ سوات کو ایک بین الاقوامی سیاحتی و علمی مرکز میں تبدیل کرنے کی راہ ہموار کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت خیبر پختونخوا سیاحت اور ثقافت کے فروغ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے اور اس طرح کی دریافتیں اس مشن کا اہم حصہ ہیں۔
محکمہ آثارِ قدیمہ و عجائب گھر خیبر پختونخوا 1992 میں قائم کیا گیا تھا اور 2011 میں جب وفاقی سطح پر محکمہ آثارِ قدیمہ کو صوبوں کے حوالے کیا گیا، تب سے اس محکمے نے صوبے بھر میں آثارِ قدیمہ کے 91 مقامات اور سوات میوزیم (سیدو شریف) کی ذمہ داری سنبھالی۔ اس محکمے کی کاوشوں ہی کی بدولت کئی تاریخی مقامات کو نئی زندگی ملی ہے اور سوات جیسے علاقوں میں موجود قدیم تہذیبوں کے نشانات کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا موقع ملا ہے۔ اس وقت بھی محکمہ مختلف منصوبوں پر کام کر رہا ہے جن کا مقصد نہ صرف ماضی کو محفوظ کرنا ہے بلکہ مستقبل کے لیے سیکھنے کے مواقع بھی پیدا کرنا ہے۔
دیکھیئے: پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا کی جانب سے باضابطہ طور پر مون سون کنٹینجنسی پلان